
سعودی عرب کا ابراہم معاہدے میں شمولیت: ٹرمپ کا اعلان، خطے میں امن کی ’’نئی امید‘‘ یا امت مسلمہ کے ساتھ غداری کا آغاز؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہم معاہدے کی توسیع کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب جلد اس معاہدے میں شامل ہو جائے گا، جو اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی بنیاد ہے۔ فاکس بزنس انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا: ’’سعودی عرب شامل ہو تو سب شامل ہوں گے۔‘‘ اعلان کی تفصیلات ٹرمپ نے 17 اکتوبر 2025 کو کہا کہ سعودی عرب نے معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، جو 2020 میں UAE، بحرین، مراکش، اور سوڈان کے بعد سعودی عرب کو شامل کرے گا۔ ٹرمپ نے کہا: ’’سعودی عرب شامل ہو تو سب شامل ہوں گے، یہ معجزہ ہے۔‘‘ اس اعلان سے پہلے، ٹرمپ نے مصر میں مسلم اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات کی، جہاں غزہ امن منصوبہ پر بات ہوئی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غزہ جنگ بندی کی حمایت کی، اور ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی امن کی امید ظاہر کی۔ ابراہم معاہدہ، جو ٹرمپ کے پہلے دور میں شروع ہوا، اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا: ’’غزہ معاہدہ ابراہم کی توسیع کا آغاز ہے۔‘‘ سیاسی اثرات سعودی شمولیت سے اسرائیل-عرب تعلقات مضبوط ہوں گے، جو فلسطینی مسئلے کو پیچیدہ بنا سکتا ہے، سیاسی اثرات: مضبوطی یا امت کی کمر توڑنے کا وعدہ؟ سعودی شمولیت سے اسرائیل-عرب تعلقات ’’مضبوط‘‘ ہوں گے، جو فلسطینی مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔ ٹرمپ کا منصوبہ اسے ’’حل‘‘ کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ واہ! سعودی عرب نے غزہ بحالی میں 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ بھی کیا ہے، مگر یہ امداد تو فلسطینیوں کو ’’سکون‘‘ دینے کا بہانہ ہے جبکہ صہیونی تشدد جاری رہے گا۔ مگر اصل حقیقت یہ ہے: اگر سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات بحال کر دیے تو یہ عالمِ اسلام کے ساتھ مکمل غداری ہوگی! فلسطین تو امت مسلمہ کا مقدس جوہر ہے، جہاں پیغمبرِ اسلام ﷺ کے معجزات اور صحابہ کے لہو سے خاک سیراب ہے۔ سعودی عرب، جو حرمین شریفین کا نگہبان ہے، اگر صہیونی قاتلوں سے ہاتھ ملائے گا تو یہ اسلام کی جڑوں پر کلہاڑی ہے! یہ غداری نہ صرف فلسطینی بھائیوں کو تنہا کرے گی بلکہ پورے مسلم امہ کو صہیونی غلامی کی زنجیروں میں جکڑ دے گی۔ تاریخ گواہی دے گی کہ خادمِ حرمین نے امت کا سودا کر دیا – ڈالروں اور سفارتی ’’امن‘‘ کے بدلے! ٹرمپ کا ’’معجزہ‘‘: ایک طنزیہ قنوط ’’سعودی عرب شامل ہو تو یہ معجزہ ہوگا، امن کی نئی راہ کھل جائے گی۔‘‘ — ڈونلڈ ٹرمپ معجزہ؟ ہنسی آتی ہے! یہ تو امت کے دلوں پر چھری ہے! ٹرمپ کا یہ اعلان صہیونی لابی کا کھیل ہے، جہاں سعودی حکمران امریکی دباؤ میں جھک چکے ہیں۔ غزہ کی لاشوں پر ’’امن‘‘ کی عمارتیں کھڑی کرنا، فلسطینی حقوق کو روندنا، اور حرمین کی حرمت بیچنا – یہ ہے سعودی ’’شمولیت‘‘ کا اصل چہرہ! امت مسلمہ جاگ اٹھو! یہ غداری نہ ہونے پاؤ، ورنہ تاریخ تمہیں معاف نہ کرے گی۔ فلسطین زندہ باد! صہیونی سازشوں کو ناکام بدام! حوالہ جات الجزیرہ، رائٹرز، دی ٹائمز آف اسرائیل، دی اکنامک ٹائمز، دی گارڈین، ایکس پوسٹ