
روسی حملے کے بعد یوکرین کی آبادی میں دس ملین کی کمی، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے یوکرین کی آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے اب تک یوکرین کی آبادی میں تقریباً 10 ملین یا ایک چوتھائی کمی ہو چکی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں مہاجرین کا ملک سے فرار، پیداواری صلاحیت میں کمی اور جنگ میں ہونے والی ہلاکتیں شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جنیوا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں، اقوام متحدہ کی پاپولیشن فنڈ کی مشرقی یورپ کی سربراہ فلورنس باؤر نے بتایا کہ جنگ کے آغاز نے یوکرین کی پہلے سے مشکل آبادیاتی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یوکرین میں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے، جو فی خاتون تقریباً ایک بچہ ہے، جبکہ آبادی کو مستحکم رکھنے کے لیے یہ شرح فی خاتون 2.1 بچے ہونی چاہیے۔ جب 1991 میں سوویت یونین کا خاتمہ ہوا تو یوکرین کی آبادی 50 ملین سے زیادہ تھی، لیکن روس اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی آبادی میں مسلسل کمی آتی رہی۔ 2021 میں، روسی حملے سے ایک سال قبل، یوکرین کی آبادی تقریباً 40 ملین تھی۔ فلورنس باؤر کا کہنا تھا کہ جنگ کے حقیقی اثرات کا اندازہ صرف اس وقت ممکن ہوگا جب جنگ ختم ہو جائے گی اور یوکرین میں مکمل مردم شماری کی جا سکے گی۔ ابھی کے حالات میں، کچھ علاقے تقریباً خالی ہو چکے ہیں جہاں صرف بوڑھے لوگ رہ گئے ہیں، اور بہت سے خاندان نئی زندگی کا آغاز نہیں کر پا رہے۔ روسی آبادی بھی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں روس میں شرح پیدائش 1999 کے بعد کی سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے، جو کہ کریملن کے مطابق انتہائی تشویشناک ہے۔