شمالی کوریا کے 1500 فوجیوں کی روس آمد سے کشیدگی میں اضافہ، جنوبی کوریا کی فوری واپسی کا مطالبہ
شمالی کوریا اور روس کے درمیان فوجی تعلقات میں شدت آتی جا رہی ہے، جس سے جنوبی کوریا تشویش میں مبتلا ہے۔ شمالی کوریا نے یوکرین کے خلاف لڑائی میں شرکت کے لیے اپنے 1500 فوجیوں کو روس بھیجا ہے اور مزید 10,000 فوجیوں کی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس پیشرفت پر جنوبی کوریا نے روس کے سفیر کو طلب کر کے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور شمالی کوریا سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کی درخواست کی۔ پی ٹی آئی، سیول۔ جنوبی کوریا نے پیر کو روس میں موجود شمالی کوریائی فوجیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، اس نے پْیونگ یانگ اور ماسکو کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کے خلاف روسی سفیر کو طلب کیا۔ جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا نے روس میں 1500 خصوصی آپریشن فورسز بھیجی ہیں تاکہ وہ یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ میں مدد فراہم کر سکیں۔ دس ہزار فوجیوں کی تیاری اس سے پہلے، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو خفیہ معلومات ملی ہیں کہ 10,000 شمالی کوریائی فوجیوں کو روسی فوج میں شامل ہونے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ روسی سفیر جارجی زینوفیئف کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران، نائب وزیر خارجہ کم ہونگ کیون نے کہا کہ جنوبی کوریا عالمی برادری کے ساتھ مل کر اپنے قومی سلامتی کے مفادات کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔ روس کا موقف: ہمارا تعاون جنوبی کوریا کے خلاف نہیں روسی سفارتخانے نے زینوفیئف کے حوالے سے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کا تعاون جنوبی کوریا کے سلامتی کے مفادات کے خلاف نہیں ہے۔ یوکرین کے ڈرون نے روسی شراب کی فیکٹریوں پر حملہ کیا روسی حکام نے منگل کو بتایا کہ یوکرین کے ڈرون حملوں کی وجہ سے ایک ایتھنال پلانٹ میں دھماکے سے آگ لگ گئی، جبکہ روس میں دو دیگر شراب بنانے والی فیکٹریوں کو بھی نقصان پہنچا۔ تامبوف کے گورنر میکسیم ایگوروف نے ٹیلی گرام ایپ پر کہا کہ دھماکے سے روس کے تامبوف علاقے میں بایو کیمیکل پلانٹ متاثر ہوا، جس کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے آگ بھڑک اٹھی۔ ایگوروف نے کہا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔