https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/6755_2025-06-18_islamictube.webp

ایران پر اسرائیلی حملے: سینٹری فیوج اور میزائل تنصیبات تباہ، جنگ شدت اختیار کر گئی

حملے کی تفصیلات: اسرائیلی فوج کے مطابق، بدھ کی صبح 50 سے زائد لڑاکا طیاروں نے تہران کے گرد و نواح میں متعدد اہداف پر حملے کیے۔ اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو کمزور کرنے کے لیے سینٹری فیوج پروڈکشن کی تنصیب کو نشانہ بنایا، جو یورینیم کی افزودگی کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، سرفیس ٹو سرفیس میزائلوں کی تیاری کے لیے خام مال اور پرزہ جات بنانے والی فیکٹریوں کو بھی تباہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں ایران کے سینئر کمانڈر علی شادمانی اور ان کے پیشرو غلام علی رشید ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا: ’’ہماری فضائی کارروائی ایران کی جوہری اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے کی ایک بھرپور کوشش ہے۔ ہم تہران کے آسمانوں میں آزادانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔‘‘ ایران کا جوابی حملہ: ایران کے اسلامی انقلابی گارڈز (IRGC) نے بدھ کی رات ’’Operation True Promise 3‘‘ کے تحت ہائپرسونک فتح-1 میزائلوں سے تل ابیب پر حملہ کیا۔ IRGC نے دعویٰ کیا کہ ان کے میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے اور تل ابیب کے پناہ گاہوں کو لرزا دیا۔ فتح-1 میزائل، جو پانچ گنا سے زائد صوتی رفتار سے سفر کرتے ہیں، اپنی منصوبہ بندی اور درست ہدف زنی کی صلاحیت کے لیے مشہور ہیں۔ ایران نے ڈرونز کا جھنڈ بھی اسرائیل کی جانب روانہ کیا، جن میں سے دو کو بحیرہ میت کے علاقے میں روک لیا گیا۔ ایرانی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 585 افراد ہلاک اور 1326 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈرز شامل ہیں۔ دوسری جانب، اسرائیلی حکام نے بتایا کہ ایرانی حملوں سے 24 شہری ہلاک ہوئے، جن میں تل ابیب اور حائفہ کے رہائشی علاقوں میں ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔ عالمی ردعمل اور انخلاء: اس خونریز تنازع نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جوہری واچ ڈاگ (IAEA) نے نطنز تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، لیکن تابکاری رساؤ کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا، لیکن ساتھ ہی واضح کیا کہ امریکہ اس حملے میں براہ راست شریک نہیں ہے۔ تاہم، امریکی فوج نے ایرانی میزائلوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کی۔ ایران سے 700 سے زائد غیر ملکی شہریوں کو آذربائیجان اور آرمینیا منتقل کیا گیا، جن میں روس، جرمنی، چین، اور دیگر ممالک کے شہری شامل ہیں۔ تہران میں ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی قلت کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، جبکہ ایک سائبر حملے نے ایران کے سرکاری بینک سپاہ کو مفلوج کر دیا۔ تل ابیب میں بھی شہری زیر زمین پناہ گاہوں میں منتقل ہو رہے ہیں، جہاں خوف کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ نقصانات اور اثرات: اسرائیلی حملوں نے ایران کی جوہری تنصیبات، تیل کی ریفائنریوں، اور فوجی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ نطنز کی اوپر والی افزودگی تنصیب مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جبکہ اصفہان اور فورڈو تنصیبات پر جزوی نقصان کی اطلاعات ہیں۔ ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کو بھی دھچکا لگا، لیکن ایرانی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کے جوابی حملوں نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ نتیجہ: یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اب تک کا سب سے شدید اور براہ راست تصادم ہے، جو خطے کو ایک بڑی جنگ کی دہلیز پر لے آیا ہے۔ اسرائیلی حملوں نے ایران کی فوجی اور جوہری صلاحیتوں کو کمزور کیا، لیکن ایران کے ہائپرسونک میزائلوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام کی حدود کو بھی عیاں کر دیا۔ عالمی طاقتوں کی ڈی ایسکلیشن کی کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، اور یہ تنازع ایک وسیع تر علاقائی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ ماخذ: العربیہ انگلش : ڈھاکہ ٹریبیون: رائٹرز: الجزیرہ: بی بی سی نیوز: ایکس پوسٹس: