
ٹرمپ کا کینیڈا کے ساتھ تجارت ختم کرنے کا فیصلہ: اثرات و نتائج
پس منظر اور فیصلے کی وجوہات: 27 جون 2025 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ کینیڈا کے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس (DST) کی وجہ سے، جو 30 جون سے نافذ العمل ہو رہا ہے، امریکہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے کینیڈا کو ’’تجارت کے لیے ایک مشکل ملک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’کینیڈا کا ڈیجیٹل سروسز ٹیکس امریکی ٹیک کمپنیوں پر حملہ ہے۔ ہم اگلے سات دنوں میں کینیڈا کو ان ٹیرفس کے بارے میں مطلع کریں گے جو اسے امریکہ کے ساتھ تجارت کے لیے ادا کرنے ہوں گے۔‘‘ یہ ٹیکس امریکی ٹیک ڈیو جیسے ایمیزون، گوگل، اور ایپل پر عائد کیا جا رہا ہے، جو سالانہ تقریباً 2 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھائیں گی۔ ٹرمپ نے اسے یورپی یونین کی نقل قرار دیا اور کینیڈا کی جانب سے امریکی ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس فیصلے سے قبل، کینیڈا کے نئے وزیراعظم مارک کارنی اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ جون 2025 میں جی سیون سمٹ کے موقع پر دونوں رہنماؤں نے تجارت پر بات چیت کی تھی، اور امید تھی کہ جولائی میں ایک نئی ڈیل طے پا جائے گی۔ تاہم، ٹرمپ کے اس اچانک فیصلے نے ان توقعات پر پانی پھیر دیا۔ کینیڈا پر معاشی اثرات: کینیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارت ایک گہرا اور تاریخی رشتہ ہے، جو دونوں ممالک کی معیشتوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ 2024 میں کینیڈا نے اپنے 75 فیصد درآمدی اشیا (تقریباً 600 ارب ڈالر) اور 50 فیصد برآمدی اشیا امریکہ کے ساتھ تجارت کیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں کینیڈا کی معیشت پر درج ذیل اثرات مرتب ہو سکتے ہیں: انرجی سیکٹر پر بحران: کینیڈا روزانہ 4 ملین بیرل تیل امریکہ کو برآمد کرتا ہے، جو امریکی تیل کی طلب کا ایک بڑا حصہ ہے۔ تجارت ختم ہونے سے کینیڈا کی تیل کمپنیوں، جیسے کہ سنکور انرجی اور کینیڈین نیچرل ریسورسز، کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نئے بازاروں (چین، بھارت، یا یورپ) کی تلاش فوری طور پر ممکن نہیں ہوگی، جس سے تیل کی صنعت میں بے روزگاری اور مالی بحران بڑھ سکتا ہے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی تباہی: کینیڈا کی آٹوموبائل انڈسٹری، جس میں فورڈ، جنرل موٹرز، اور اسٹیلینٹس جیسی کمپنیاں شامل ہیں، امریکی منڈی پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ تجارت بند ہونے سے یہ کمپنیاں شدید نقصان میں جا سکتی ہیں، اور ان کے پلانٹس بند ہونے کا خطرہ ہے۔ اسٹیل، لکڑی، اور معدنیات کی برآمدات متاثر: کینیڈا امریکہ کو اسٹیل، ایلومینیم، اور لکڑی کی بڑی مقدار برآمد کرتا ہے۔ ٹرمپ کے 50 فیصد اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرفس اور تجارت کے خاتمے سے ان صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ کینیڈین ڈالر کی قدر میں کمی: تجارت بند ہونے سے کینیڈین ڈالر کی قدر گر سکتی ہے، جس سے درآمدات مہنگی ہو جائیں گی۔ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، اور صارفین کو اشیائے ضروریہ کے لیے زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ جی ڈی پی میں گراوٹ: ماہرین کے مطابق، کینیڈا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 10 سے 15 فیصد کی کمی ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر انٹاریو اور کیوبیک جیسے صنعتی علاقوں میں بے روزگاری بڑھے گی، اور معاشی عدم استحکام کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ سماجی اور سیاسی اثرات: تجارتی تعلقات کے خاتمے سے کینیڈا میں سماجی اور سیاسی ہلچل بھی بڑھ سکتی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے اس فیصلے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’امریکہ کے ساتھ ہمارا پرانا تعلق، جو معاشی انضمام اور سیکیورٹی تعاون پر مبنی تھا، اب ختم ہو چکا ہے۔ ہمیں اپنی معیشت کو نئے سرے سے تصور کرنا ہوگا۔‘‘ قوم پرستی کا عروج: ٹرمپ کے اس فیصلے نے کینیڈا میں قوم پرستانہ جذبات کو ہوا دی ہے۔ کارنی اور اپوزیشن لیڈر پیئر پوئلیور دونوں نے امریکی پالیسیوں کے خلاف سخت موقف اپنانا شروع کر دیا ہے۔ سیاحتی صنعت پر اثر: فروری 2025 میں کینیڈین سیاحوں کی امریکہ آمد میں 40 فیصد کمی آئی، اور ایک سروے کے مطابق 62 فیصد کینیڈین اگلے سال امریکہ کا سفر کرنے سے گریز کریں گے۔ اس سے امریکی سیاحتی صنعت کو سالانہ 4 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ دفاعی تعاون پر اثرات: کینیڈا اور امریکہ کے درمیان نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفنس کمانڈ (NORAD) اور نیٹو جیسے دفاعی اتحاد بھی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے کینیڈا کو نیٹو سے نکالنے اور NORAD سے الگ کرنے کی دھمکی دی ہے، جو دونوں ممالک کی سیکیورٹی کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہوگا۔ یو ایس ایم سی اے کا مستقبل: امریکہ، کینیڈا، اور میکسیکو کے درمیان 2020 میں طے پانے والا یو ایس ایم سی اے (USMCA) معاہدہ، جو نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ (NAFTA) کی جگہ لے چکا تھا، اب خطرے میں ہے۔ یہ معاہدہ جولائی 2026 میں جائزے کے لیے پیش کیا جانا ہے، لیکن ٹرمپ کے اس فیصلے نے اسے مکمل طور پر ختم کرنے کا امکان بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے خاتمے سے نارتھ امریکن معیشت کی سپلائی چینز تباہ ہو جائیں گی، اور صارفین کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کینیڈا نے جوابی ٹیرفس کے طور پر امریکی گاڑیوں، مشروبات، اور گھریلو اشیا پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے، جو خاص طور پر ریپبلکن کے زیر اثر ’’ریڈ اسٹیٹس‘‘ کو نشانہ بناتے ہیں۔ تاہم، کینیڈا کی معیشت کا انحصار امریکہ پر زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ جوابی اقدامات طویل مدت تک موثر نہیں ہو سکتے۔ امریکہ پر اثرات: اگرچہ کینیڈا کے مقابلے میں امریکی معیشت بڑی اور کم انحصار رکھتی ہے، لیکن اس فیصلے کے کچھ منفی اثرات امریکہ پر بھی مرتب ہوں گے: سپلائی چینز کا بحران: کینیڈا امریکہ کا سب سے بڑا اسٹیل اور ایلومینیم فراہم کنندہ ہے۔ تجارت ختم ہونے سے امریکی مینوفیکچرنگ انڈسٹری، خاص طور پر آٹوموبائل سیکٹر، کو خام مال کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صارفین پر بوجھ: کینیڈا سے درآمدات بند ہونے سے امریکی صارفین کو اشیائے ضروریہ، جیسے کہ لکڑی، تیل، اور زرعی مصنوعات، کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنا پڑے گا۔ دفاعی خطرات: NORAD اور نیٹو جیسے اتحادوں میں کینیڈا کی شمولیت ختم ہونے سے امریکی سیکیورٹی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر آرکٹک علاقوں میں، جہاں روس اور چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کینیڈا کا تعاون اہم ہے۔ عالمی منظرنامہ: ٹرمپ کا یہ فیصلہ عالمی معیشت کے لیے بھی ایک بڑا جھٹکا ہے۔ کینیڈا کے وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا: ’’اگر امریکہ اپنے قریبی دوست کے ساتھ ایسا سلوک کر سکتا ہے، تو کوئی بھی محفوظ نہیں۔‘‘ یہ فیصلہ نہ صرف کینیڈا بلکہ میکسیکو اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ کینیڈا اب چین، بھارت، اور یورپ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدوں کی تلاش میں ہے، لیکن یہ عمل وقت طلب ہے۔ نتیجہ: ٹرمپ کا کینیڈا کے ساتھ تجارت ختم کرنے کا فیصلہ ایک تاریخی موڑ ہے، جو دونوں ممالک کے معاشی، سماجی، اور دفاعی تعلقات کو گہرے طور پر متاثر کرے گا۔ کینیڈا کو معاشی بحران، بے روزگاری، اور مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ امریکہ کو بھی سپلائی چینز کے مسائل اور صارفین پر بڑھتے ہوئے اخراجات کا خطرہ ہے۔ یو ایس ایم سی اے کے خاتمے اور NORAD و نیٹو جیسے اتحادوں پر پڑنے والے اثرات نارتھ امریکن خطے کی استحکام کو کمزور کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’ٹرمپ کا یہ فیصلہ کینیڈا اور امریکہ کے درمیان 60 سالہ تعاون کے خاتمے کی علامت ہے۔ اب وقت ہے کہ کینیڈا اپنی معیشت کو نئے سرے سے ترتیب دے۔‘‘ یہ فیصلہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی ایک چیلنج ہے، اور اس کے اثرات آنے والے برسوں تک محسوس کیے جائیں گے۔ ماخذ: پولیٹیکو: این بی سی نیوز: اٹلانٹک کونسل: کونسل آن فارن ریلیشنز: سی این بی سی: بی بی سی: وکی پیڈیا: نیویارک ٹائمز: ایکس پوسٹس: