https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/2893_2025-06-29_islamictube.webp

ماریشس میں 6 سالہ بچے کی گرفتاری: 16 لاکھ پاؤنڈ کی منشیات اسمگلنگ کیس میں چونکا دینے والا انکشاف

واقعے کی تفصیل: 22 جون 2025 کو، ماریشس کے سر شیوساگر رامگولام ایئرپورٹ پر کسٹمز اینٹی نارکوٹکس سیکشن (CANS) اور اینٹی ڈرگ اینڈ اسمگلنگ یونٹ (ADSU) کے مشترکہ آپریشن نے ایک بڑی منشیات کی اسمگلنگ کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے آنے والی برٹش ایئرویز کی پرواز BA2065 سے اترنے والے ایک گروہ پر کسٹمز حکام نے گہری نظر رکھی ہوئی تھی۔ ایکس رے اسکینرز اور تربیت یافتہ کتوں کی مدد سے حکام نے اس گروہ کے سامان سے 161 کلوگرام کینبس برآمد کی، جس کی بین الاقوامی منڈی میں قیمت 16 لاکھ پاؤنڈ لگائی گئی۔ سب سے زیادہ چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ ایک چھ سالہ بچے کے بیگ میں 24 پیکجز میں بند 14 کلوگرام کینبس پائی گئی۔ اس کی 35 سالہ ماں کے بیگ سے 29 پیکجز اور اس کے رومانیہ سے تعلق رکھنے والے ساتھی کے بیگ سے 32 پیکجز برآمد ہوئے۔ اس کے علاوہ، دیگر گرفتار شدگان کے بیگس سے بھی بڑی مقدار میں منشیات ملی۔ حکام نے 11 ایپل ایئر ٹیگز بھی برآمد کیے، جو منشیات کی ترسیل کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کا حصہ تھا۔ ماریشس کے حکام نے اس بچے کو منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرنے کی شدید مذمت کی اور اسے ’’غیر انسانی اور گھناؤنا‘‘ قرار دیا۔ ایک کسٹمز افسر نے کہا: ’’یہ ہمارے تجربے میں سب سے شرمناک واقعات میں سے ایک ہے۔ ایک معصوم بچے کو اس طرح کے گھناؤنے جرم میں ملوث کرنا انسانی ضمیر کے لیے ایک دھچکا ہے۔‘‘ گرفتار شدگان کی تفصیلات: گرفتار ہونے والوں میں شامل افراد کیمبرج شائر، برطانیہ سے تعلق رکھتے ہیں: لورا کیپن (28 سال)، بار ورکر، آرٹن گولڈھے سے۔ شینن ہولنس (29 سال)، کیٹرر، بریٹن سے۔ شونا کیمپبل (33 سال)، کلینر، اسٹینڈ گراؤنڈ سے۔ للی واٹسن، کیٹرر، پیٹر بورو سے۔ پیٹرک ولزڈن (21 سال)، ونڈو فٹر، پیٹر بورو سے۔ فلورین لِسمن (38 سال)، مشین آپریٹر، ہنٹنگڈن سے، جو رومانیہ کا شہری ہے۔ ایک چھ سالہ بچہ، جس کی ماں بھی اس گروہ کا حصہ تھی۔ یہ تمام افراد 23 جون کو مہابورگ کی عدالت میں پیش کیے گئے، جہاں ان پر منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے گئے۔ پولیس نے ان کی عبوری رہائی کی درخواست مسترد کر دی، اور وہ تفتیش کے دوران حراست میں ہیں۔ بچے کی رہائی: اس واقعے کے بعد برطانوی ہائی کمیشن کو فوری طور پر بچے کی فلاح و بہبود کے حوالے سے مطلع کیا گیا۔ بچے کے والد 25 جون کو ماریشس پہنچے اور اسے واپس برطانیہ لے گئے۔ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر بچے کو اس کے والد کے حوالے کیا گیا۔ برطانوی فارن آفس کے ترجمان نے کہا: ’’ہم ماریشس میں حراست میں لیے گئے کئی برطانوی شہریوں کی مدد کر رہے ہیں اور مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘‘ یہ بات واضح ہے کہ بچے کو اپنے بیگ کے مواد کا کوئی علم نہیں تھا، اور وہ اس سازش کا ایک معصوم شکار تھا۔ اس کی عمر کے بارے میں کچھ رپورٹس میں چھ سال اور کچھ میں سات سال بتائی گئی ہے۔ منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کا کردار: اس واقعے نے بین الاقوامی منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے نئے طریقوں کو بے نقاب کیا۔ ایپل ایئر ٹیگز کا استعمال، جو عام طور پر اشیا کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ ایک انتہائی منظم اور تکنیکی طور پر جدید گروہ تھا۔ حکام کا خیال ہے کہ یہ گروہ یورپ سے ماریشس تک منشیات کی ترسیل کے لیے کام کر رہا تھا۔ مزید برآں، گرفتار شدگان میں سے ایک، پیٹرک ولزڈن کی والدہ، کارلی ولزڈن نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو ’’مفت چھٹیوں‘‘ کا لالچ دے کر اس سازش میں پھنسایا گیا۔ انہوں نے کہا: ’’میرا بیٹا کمزور تھا اور اسے اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ وہ پہلے کبھی منشیات کے کاروبار میں ملوث نہیں رہا۔‘‘ یہ واقعہ حالیہ مہینوں میں برطانوی شہریوں کے منشیات کی اسمگلنگ کے متعدد کیسز کی کڑی کا حصہ ہے۔ مثال کے طور پر، مئی 2025 میں سری لنکا میں ایک 21 سالہ برطانوی خاتون، شارلٹ مے لی، کو 46 کلوگرام کینبس کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ ماریشس حکام اور عالمی ردعمل: ماریشس کے حکام نے اس کیس کو ’’حالیہ برسوں کے سب سے شرمناک واقعات‘‘ میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے بچے کو اس طرح کے جرم میں استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی اخلاقیات کے منافی ہے۔ مقامی اخبار ڈیفی میڈیا کے مطابق، پولیس نے دیگر برطانوی سیاحوں کے ہوٹلوں پر چھاپے مارے تاکہ اس نیٹ ورک کے دیگر ممکنہ ارکان کو پکڑا جا سکے، لیکن کوئی مزید گرفتاریاں عمل میں نہیں آئیں۔ عالمی سطح پر، اس واقعے نے منشیات کی اسمگلنگ کے لیے معصوم افراد، خصوصاً بچوں، کو استعمال کرنے کے رجحان پر تشویش پیدا کر دی ہے۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’ایک چھ سالہ بچے کو منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ ماریشس کے حکام کو اس نیٹ ورک کے اصل سرغنوں تک پہنچنا چاہیے۔‘‘ نتیجہ: یہ واقعہ نہ صرف منشیات کی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح منظم جرائم پیشہ گروہ معصوم افراد کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایک چھ سالہ بچے کا اس طرح کے گھناؤنے جرم میں ملوث ہونا انسانی ضمیر کے لیے ایک چیلنج ہے۔ ماریشس اور برطانوی حکام کی فوری کارروائی سے بچے کی رہائی تو ممکن ہو گئی، لیکن اس واقعے نے بین الاقوامی منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف جنگ کو مزید شدید کر دیا ہے۔ جیسا کہ ایک مقامی تجزیہ کار نے کہا: ’’یہ واقعہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت اور بین الاقوامی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘ یہ کیس ابھی تفتیش کے مراحل میں ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس کے اصل ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ماخذ: دی ڈیلی میل: دی ٹیلی گراف: ہندوستان ٹائمز: ٹائمز آف انڈیا: دی سن: ایکس پوسٹس: