
مون سون سیشن 2025: پہلگام حملے پر اپوزیشن کا ہنگامہ، کھڑگے نے اٹھائے سنگین سوالات
سیشن کا آغاز اور ہنگامہ: 21 جولائی 2025 کو پارلیمنٹ کا مون سون سیشن شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے ’آپریشن سندور‘ اور 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر بحث کا مطالبہ کیا، جس کے باعث ایوان میں شدید ہنگامہ ہوا۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن کو یقین دلایا کہ ’’آپ کے اٹھائے گئے مسائل پر سوالنامہ کے بعد بحث کی جائے گی، لیکن یہ بحث ضابطوں کے مطابق ہوگی۔‘‘ تاہم، اپوزیشن کے ہنگامے کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ ملکارجن کھڑگے کے الزامات: راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کو ایوان میں اٹھاتے ہوئے حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انہوں نے کہا: ’’میں نے راجیہ سبھا کے رول 267 کے تحت بحث کے لیے نوٹس دیا ہے، جو ضابطوں کے مطابق ہے۔ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا، لیکن اب تک دہشت گرد نہ پکڑے گئے اور نہ ہی انہیں ہلاک کیا گیا۔ خود جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے انٹیلی جنس کی ناکامی تسلیم کی ہے۔ حکومت ہمیں اس بارے میں معلومات فراہم کرے۔‘‘ کھڑگے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر بھی تنقید کی کہ ان کی مداخلت سے بھارت-پاکستان تنازع ختم ہوا۔ انہوں نے کہا: ’’ٹرمپ نے 24 بار کہا کہ ان کی مداخلت سے جنگ رکی۔ یہ ہمارے ملک کے لیے توہین آمیز ہے۔‘‘ جے پی نڈا کا جواب: اپوزیشن کے الزامات پر ایوان کے لیڈر جے پی نڈا نے کہا کہ حکومت ’آپریشن سندور‘ پر بحث سے گریز نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں اس بحث کے لیے وقت مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ آپریشن سندور کے آٹھ دنوں میں جو کچھ ہوا، وہ آزادی کے بعد کسی بھی آپریشن میں کبھی نہیں ہوا۔ ہم ہر موضوع پر بحث کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘‘ وزیراعظم مودی کا بیان: پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ مون سون سیشن ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’بھارتی فوج نے دہشت گردوں کے گھر میں گھس کر انہیں صرف 22 منٹ میں ہلاک کیا۔ ہم نے 100 فیصد اپنا ہدف حاصل کیا۔ بھارتی فوج کی طاقت نے پوری دنیا کا دھیان اپنی طرف کھینچا۔‘‘ اپوزیشن کا جارحانہ رویہ: اپوزیشن، خاص طور پر انڈیا الائنس، نے اشارہ دیا ہے کہ وہ پہلگام حملے، ’آپریشن سندور‘، اور بہار میں ووٹرز کے اسپیشل انٹینسو ریویژن (SIR) جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے کے لیے جارحانہ رویہ اپنائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم مودی خود ٹرمپ کے دعوؤں اور ان مسائل پر جواب دیں۔ تاہم، ذرائع کے مطابق، امکان کم ہے کہ وزیراعظم خود ایوان میں ان مسائل پر جواب دیں گے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے واضح کیا: ’’جب بھی بھارت-پاکستان تنازع یا ٹرمپ کے دعوؤں پر بحث ہوگی، حکومت مناسب جواب دے گی۔‘‘ سیشن میں پیش کیے جانے والے بلز: حکومت اس سیشن میں لوک سبھا میں درج ذیل آٹھ نئے بلز پیش کرنے اور پاس کرانے کی تیاری کر رہی ہے: منی پور جی ایس ٹی (ترمیمی) بل، 2025 پبلک ٹرسٹ (ترمیمی ضوابط) بل، 2025 بھارتی مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (ترمیمی) بل، 2025 ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل، 2025 جیوگرافیکل ہیریٹیج سائٹس اینڈ جیو فوسلز (تحفظ و دیکھ بھال) بل، 2025 کان کنی (ترقی و ضابطہ) ترمیمی بل، 2025 قومی کھیلوں کی گورننس بل، 2025 قومی اینٹی ڈوپنگ (ترمیمی) بل، 2025 اس کے علاوہ، درج ذیل بلز لوک سبھا میں پاس ہونے کی توقع ہے: گوا قانون ساز اسمبلی کے حلقوں میں شیڈولڈ ٹرائب کی نمائندگی کا دوبارہ تعین بل، 2024 مرچنٹ شپنگ بل، 2024 بھارتی بندرگاہیں بل، 2025 انکم ٹیکس بل، 2025 نتیجہ: مون سون سیشن 2025 کا آغاز ایک پر آشوب نوٹ پر ہوا، جہاں پہلگام حملے اور ’آپریشن سندور‘ پر اپوزیشن کے سوالوں نے حکومت کو دفاعی پوزیشن میں لا کھڑا کیا۔ ملکارجن کھڑگے کے الزامات اور وزیراعظم مودی کے دعوؤں نے اس سیشن کو ایک سیاسی میدان بنا دیا ہے۔ ایک ایکس پوسٹ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’پہلگام حملہ ایک قومی سانحہ ہے، لیکن دہشت گردوں کی عدم گرفتاری حکومت کے دعوؤں پر سوال اٹھاتی ہے۔ انصاف کب ملے گا؟‘‘ یہ سیشن 19 اگست تک جاری رہے گا، اور توقع ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان یہ تناؤ مزید بڑھے گا۔ یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قومی سلامتی کے مسائل پر سیاسی اتحاد اور جوابدہی ناگزیر ہیں، ورنہ عوام کا اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے۔ ماخذ: دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: