
گجرات میں بجلی چوری کی سنسنی خیز داستان: 1029 کروڑ روپے کا نقصان، سوراشٹرا میں سب سے زیادہ واقعات
واقعے کی تفصیل: گجرات میں بجلی چوری ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جس نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور صارفین کے درمیان اعتماد کے رشتے کو کمزور کیا ہے۔ گجرات اسٹیٹ الیکٹرسٹی کارپوریشن لمیٹڈ (جی یو وی این ایل) کے تحت کام کرنے والی چار کمپنیاں—ڈی جی وی سی ایل، ایم جی وی سی ایل، یو جی وی سی ایل، اور پی جی وی سی ایل—ریاست میں بجلی کی فراہمی کرتی ہیں۔ ان کمپنیوں نے گزشتہ دو سالوں (2023-24 اور 2024-25) میں بجلی چوری کے خلاف بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں، جن میں 38,59,801 بجلی کنکشنز کی جانچ کی گئی۔ اس دوران 2,82,164 صارفین بجلی چوری کرتے پکڑے گئے، جن میں سے 1,52,602 نے 1029 کروڑ روپے کی چوری شدہ بجلی کے بل ادا نہیں کیے، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ جی یو وی ایل کے 16 خصوصی پولیس اسٹیشنز اس مقصد کے لیے قائم کیے گئے ہیں تاکہ بجلی چوری کے خلاف تیز اور موثر کارروائی کی جا سکے۔ انڈین ایلکٹریسٹی ایکٹ 2003 کی دفعہ 135 کے تحت بجلی چوری ایک غیر ضمانتی جرم ہے، جس کی سزا تین سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہے۔ لیکن اس سخت قانون کے باوجود، چوروں کی بے خوفی حیران کن ہے۔ ذرائع کے مطابق، سوراشٹرا کے علاقے میں بجلی چوری کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے، جہاں چوروں نے نہ صرف بجلی چوری کی بلکہ چھاپہ مار ٹیموں پر حملے بھی کیے۔ چھاپوں اور حملوں کی کہانی: بجلی چوری کے خلاف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران، چوروں کی بے خوفی اس وقت عیاں ہوئی جب انہوں نے پولیس اور بجلی کمپنی کے عملے پر حملے کیے۔ گزشتہ دو سالوں میں ایسی 61 وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں چھاپہ مار ٹیموں پر پتھراؤ اور جسمانی حملے کیے گئے۔ ان واقعات کے خلاف متعلقہ شہروں کے پولیس اسٹیشنز میں الگ سے ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’سوراشٹرا میں بجلی چوری ایک وباء کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ چور نہ صرف بجلی چراتے ہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والوں پر حملہ کرنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ یہ ایک سنگین سماجی اور قانونی چیلنج ہے۔‘‘ خاص طور پر، سوراشٹرا کے تحت آنے والے اضلاع جیسے بھاؤنگر، جام نگر، اور راجکوٹ دیہی علاقوں میں بجلی چوری کے واقعات سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے۔ مثال کے طور پر، 2023-24 میں پی جی وی سی ایل نے اپریل سے دسمبر 2023 تک 3,85,062 کنکشنز کی جانچ کی، جن میں سے 64,751 کنکشنز میں 205.21 کروڑ روپے کی چوری پکڑی گئی۔ سب سے زیادہ چوری بھاؤنگر ضلع میں (15 کروڑ روپے) اور سب سے کم بوٹاڈ میں رپورٹ ہوئی۔ سالانہ اعدادوشمار: مالی سال 2023-24: 19,67,024 کنکشنز کی جانچ کی گئی، جن میں سے 1,50,920 میں بجلی چوری پکڑی گئی۔ مالی سال 2024-25: 18,92,777 کنکشنز کی جانچ کے دوران 1,31,244 صارفین بجلی چوری کرتے پکڑے گئے۔ ان 2,82,164 صارفین کو جرمانے کے ساتھ بل ادا کرنے کی ہدایت کی گئی، لیکن 1,52,602 صارفین نے 1029 کروڑ روپے کی رقم ادا نہیں کی، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔ سوراشٹرا میں چوری کی شدت: سوراشٹرا، جو گجرات کے تقریباً 51 فیصد علاقے پر محیط ہے، بجلی چوری کا گڑھ بن چکا ہے۔ پی جی وی سی ایل، جو اس علاقے میں بجلی کی تقسیم کا ذمہ دار ہے، نے مالی سال 2022-23 میں 218 کروڑ روپے کی چوری پکڑی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ تھی۔ اسی طرح، 2023 کے پہلے چھ ماہ میں 128 کروڑ روپے کی چوری پکڑی گئی، جبکہ 2023-24 کے نو ماہ میں یہ رقم 205.21 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ ایک سینئر افسر نے بتایا: ’’صنعتی کنکشنز میں بجلی چوری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جہاں فی کنکشن 10 سے 15 لاکھ روپے کی چوری پکڑی گئی۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ اس سے ایماندار صارفین پر ٹیرف کا بوجھ بڑھتا ہے۔‘‘ قانونی اور سماجی مضمرات: بجلی چوری نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنتی ہے بلکہ بجلی کی تقسیم کے نظام کو بھی کمزور کرتی ہے۔ ایماندار صارفین کو اس کی قیمت اضافی ٹیرف کی شکل میں ادا کرنی پڑتی ہے۔ گجرات الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (جی ای آر سی) نے کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ تکنیکی اور تقسیم کے نقصانات کو 12 فیصد سے کم کریں، لیکن چوروں کی بے خوفی اس مقصد کو مشکل بنا رہی ہے۔ ایک مقامی رہنما نے ایکس پر تبصرہ کیا: ’’بجلی چوری گجرات کے ترقیاتی ایجنڈے پر ایک داغ ہے۔ سوراشٹرا میں چوروں کی بے خوفی حیران کن ہے۔ سخت قانون کے باوجود، ہمیں سماجی بیداری اور سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔‘‘ چھاپہ مار ٹیموں پر حملے: چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران عملے پر حملوں نے اس مسئلے کی شدت کو اور بڑھا دیا ہے۔ گودھرا میں حال ہی میں ایک آپریشن کے دوران 55 غیر قانونی کنکشنز پکڑے گئے، جن کی مالیت 26 لاکھ روپے تھی۔ اسی طرح، سوراشٹرا کے کئی حساس علاقوں میں چھاپوں کے دوران عملے پر پتھراؤ اور تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان حملوں کے خلاف الگ سے مقدمات درج کیے گئے ہیں، لیکن یہ واقعات چوروں کی بے خوفی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ماخذ: گجرات سماچار : انڈین ایکسپریس: ای ٹی وی بھارت: ٹائمز آف انڈیا: ہندوستان ٹائمز: