https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/3219_2025-08-18_islamictube.jpg

سی پی رادھاکریشنن کی نائب صدر کے عہدے کے لیے نامزدگی: بی جے پی کا یوٹرن

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے نائب صدر کے عہدے کے لیے مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھاکریشنن کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ یہ فیصلہ 17 اگست 2025 کو بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں لیا گیا، جس کا اعلان پارٹی صدر جے پی نڈا نے کیا۔ یہ انتخاب سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ کے بعد 9 ستمبر 2025 کو ہونا ہے۔ رادھاکریشنن کا انتخاب بی جے پی کی سماجی انجینئرنگ اور جنوبی بھارت میں توسیع کی حکمت عملی کا حصہ مانا جا رہا ہے، جو دھنکھڑ کے مقابلے میں ایک مختلف سیاسی پیغام دیتا ہے۔ جگدیپ دھنکھڑ سے سی پی رادھاکریشنن تک: بی جے پی کا یوٹرن جگدیپ دھنکھڑ، جو تقریباً ڈھائی سال تک نائب صدر رہے، پر اپوزیشن نے الزام لگایا کہ انہوں نے اس آئینی عہدے کی غیر جانبداری کو نقصان پہنچایا۔ مغربی بنگال کے گورنر کی حیثیت سے ان کی ممتا بنرجی حکومت کے ساتھ مسلسل تنازعات اور تیز طرار بیانات ان کی شناخت بن گئے تھے۔ ان کی سیاسی شناخت کو جاٹ برادری سے جوڑا جاتا تھا، اور 2022 میں ان کی نامزدگی کو جاط تحریک کے تناظر میں بی جے پی کی سماجی انجینئرنگ کی کوشش سمجھا گیا تھا۔ تاہم، ان کا طرز عمل، خاص طور پر راجیہ سبھا کے چیئرمین کے طور پر تیز تارک اور تنازعات سے بھرپور مداخلتیں، ان کے لیے مسائل کا باعث بنا۔ دھنکھڑ نے حالیہ پارلیمانی اجلاس کے پہلے دن ہی استعفیٰ دے دیا، جب انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے جسٹس یشونت ورما کے مواخذے کی تجویز کو بغیر حکومت سے مشاورت قبول کر لیا۔ اگرچہ انہوں نے صحت کی وجوہات کو استعفیٰ کی وجہ قرار دیا، لیکن این ڈی ٹی وی نے انکشاف کیا کہ متعدد واقعات نے ان کے اچانک فیصلے کی راہ ہموار کی، حالانکہ انہوں نے کئی مواقع پر حکمراں اتحاد کے تئیں وفاداری دکھائی تھی۔ اس کے برعکس، سی پی رادھاکریشنن کو ایک پرسکون، جامع، اور آئینی عہدے کے لیے زیادہ موزوں شخصیت سمجھا جا رہا ہے۔ ان کی نامزدگی سے بی جے پی نے راجیہ سبھا میں تنازعات کے بجائے توازن اور ہم آہنگی کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ رادھاکریشنن کی شانت طبیعت اور تجربہ کار سیاسی پس منظر کو پارلیمنٹ کے ہموار آپریشن کے لیے سازگار مانا جا رہا ہے۔ سی پی رادھاکریشنن: شخصیت اور پس منظر چندر پورم پونوسوامی رادھاکریشنن 4 مئی 1957 کو تمل ناڈو کے تروپور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے وی او چدمبرم کالج، کوئمبٹور سے بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 17 سال کی عمر سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جن سنگھ سے وابستہ رہے ہیں، جو ان کی گہری نظریاتی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ 1998 اور 1999 میں کوئمبٹور سے لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے اور 2003 سے 2006 تک تمل ناڈو بی جے پی کے صدر رہے۔ رادھاکریشنن نے اپنے سیاسی کیریئر میں متعدد اہم عہدوں پر کام کیا: گورنر کے عہدے: 31 جولائی 2024 سے مہاراشٹر کے گورنر، 18 فروری 2023 سے 30 جولائی 2024 تک جھارکھنڈ کے گورنر، اور تلنگانہ اور پڈوچیری کے اضافی چارج کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر۔ پارلیمانی کردار: انہوں نے ٹیکسٹائل کی پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں اور اسٹاک ایکسچینج اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی کے رکن رہے۔ تنظیمی خدمات: 2004-2007 کے دوران تمل ناڈو بی جے پی کے صدر کی حیثیت سے انہوں نے 93 روزہ رتھ یاترا نکالی، جس کا مقصد دریاؤں کو جوڑنا، دہشت گردی کی مخالفت، اور اچھوت کے خاتمے جیسے مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔ رادھاکریشنن ایک شوقین کھلاڑی بھی ہیں، جو کالج میں ٹیبل ٹینس چیمپئن اور لمبی دوری کے رنر رہے ہیں۔ وہ کرکٹ اور والی بال سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ انہوں نے 2004 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا اور تائیوان کے پارلیمانی وفد کے رکن رہے۔ جگدیپ دھنکھڑ: شخصیت اور پس منظر جگدیپ دھنکھڑ، جو پیشے سے وکیل ہیں، نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1989 میں جنتا دل کے ٹکٹ پر راجستھان کے جھنجھنو سے لوک سبھا رکن کے طور پر کیا۔ وہ 1990 میں راجستھان کے وزیر بنے اور بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ مغربی بنگال کے گورنر کے طور پر ان کی مدت (2019-2022) تنازعات سے بھری رہی، خاص طور پر ترنمول کانگریس کی حکومت کے ساتھ ان کی مسلسل کشمکش کی وجہ سے۔ 2022 میں نائب صدر کے طور پر ان کی نامزدگی کو جاط برادری کے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا۔ تاہم، ان کی راجیہ سبھا میں چیئرمین شپ کے دوران تیز طرار رویے اور اپوزیشن کے ساتھ تنازعات نے ان کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے۔ ان کے استعفیٰ سے بی جے پی کو ایک نیا چہرہ لانے کا موقع ملا جو زیادہ جامع اور کم تنازعات سے بھرپور ہو۔ بی جے پی کی سماجی انجینئرنگ اور جنوبی بھارت میں توسیع رادھاکریشنن کا انتخاب بی جے پی کی سماجی انجینئرنگ اور جنوبی بھارت میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جہاں دھنکھڑ کی نامزدگی جاط برادری کو راغب کرنے کی کوشش تھی، وہیں رادھاکریشنن کا انتخاب او بی سی طبقے اور جنوبی بھارت کے ووٹروں کو متوجہ کرنے کی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے رادھاکریشنن کو جنوبی بھارت میں ایک قابل قبول چہرہ سمجھا جاتا ہے، جہاں بی جے پی کو کर्नاٹک کے علاوہ زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ رادھاکریشنن نے تمل ناڈو میں ڈی ایم کے لیڈر ادینیدھی اسٹالن کے سنا تن دھرم سے متعلق متنازع بیانات پر سخت ردعمل دیا تھا، جو ان کی ہندوتوا ایجنڈے سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ مہاراشٹر کے گورنر کے طور پر ان کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا ہے، جس سے ان کی انتظامی صلاحیتوں کا پتہ چلتا ہے۔ آر ایس ایس سے وابستگی: رادھاکریشنن بمقابلہ دھنکھڑ رادھاکریشنن کی آر ایس ایس سے گہری وابستگی انہیں دھنکھڑ سے ممتاز کرتی ہے۔ جہاں دھنکھڑ ایک عملی سیاسی انتخاب تھے جن کا آر ایس ایس سے کوئی گہرا تعلق نہیں تھا، وہیں رادھاکریشنن 17 سال کی عمر سے آر ایس ایس کے کارکن رہے ہیں۔ انہوں نے جن سنگھ اور بی جے پی میں تنظیمی کردار ادا کیے اور نظریاتی طور پر ہندوتوا سے جڑے رہے ہیں۔ ایکس پر کچھ پوسٹس میں اسے آر ایس ایس کی پسند کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، جو بی جے پی کی نظریاتی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین کا کردار اور بی جے پی کی حکمت عملی دھنکھڑ کے راجیہ سبھا چیئرمین کے طور پر تیز طرار رویے نے اپوزیشن کے ساتھ تنازعات کو جنم دیا، جس سے قانون سازی میں مشکلات پیدا ہوئیں۔ اس کے برعکس، رادھاکریشنن کی شانت اور جامع طبیعت کو راجیہ سبھا کے ہموار آپریشن کے لیے سازگار سمجھا جا رہا ہے۔ بی جے پی کا یہ انتخاب اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پارٹی اب تنازعات کے بجائے تعاون اور توازن کو ترجیح دے رہی ہے۔ نتیجہ: ایک اسٹریٹجک انتخاب رادھاکریشنن کی نامزدگی کو سیاسی تجزیہ کار ایک بڑا داؤ سمجھ رہے ہیں۔ ان پر کوئی بڑا سیاسی دباؤ نہیں ہے، اور انہیں ایک ایسا امیدوار سمجھا جا رہا ہے جو تمام فریقوں کی حمایت حاصل کر سکتا ہے۔ جہاں دھنکھڑ کی شناخت کو علاقائی اور ذاتی حدود تک محدود سمجھا جاتا تھا، رادھاکریشنن کو ایک جامع اور قومی نقطہ نظر والا لیڈر مانا جا رہا ہے۔ ان کا انتخاب بی جے پی کی اس حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ جنوبی بھارت میں اپنی گرفت مضبوط کرے اور او بی سی طبقے کے ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ حوالہ جات www.qaumiawaz.com - roznamakhabrein.com - www.etvbharat.com - urdu.siasat.com - urdu.news18.com - urduleaks.com ur.wikipedia.org - urdu.hindusthansamachar.in - www.hindsamachar.in - www.etvbharat.com -