
آن لائن گیمنگ بل 2025: راجیہ سبھا میں منظور، 3 سال قید اور 1 کروڑ جرمانہ
بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا، راجیہ سبھا، نے ایک تاریخی فیصلے کے ذریعے آن لائن گیمنگ کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ "پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمنگ بل، 2025" کو زبردست اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے، اور اب یہ قانون بننے سے صرف ایک قدم دور ہے، یعنی صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی منظوری۔ یہ بل ایک طرف ای-اسپورٹس اور سوشل گیمنگ کو فروغ دینے کا عظیم وعدہ رکھتا ہے، تو دوسری طرف آن لائن منی گیمز پر مکمل پابندی عائد کرتا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ڈیجیٹل دنیا کے لیے ایک نیا موڑ ہے بلکہ معاشرتی، معاشی اور سیاسی سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ آئیے، اس خبر کو اردو ادب کے شائستہ و بلیغ اسلوب میں سمجھیں، جو نہ صرف معلومات فراہم کرے گا بلکہ اس کے سماجی و معاشی مضمرات کو بھی دلچسپ انداز میں پیش کرے گا۔ بل کی منظوری: ایک نئے دور کا آغاز 21 اگست 2025 کو راجیہ سبھا نے شدید ہنگاموں کے باوجود اس بل کو آواز کے ووٹ سے منظور کیا، جبکہ ایک روز قبل یہ لوک سبھا سے بھی کامیابی سے گزر چکا تھا۔ مرکزی وزیر برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد آن لائن گیمنگ کے مثبت پہلوؤں، جیسے ای-اسپورٹس اور سوشل گیمنگ، کو تقویت دینا ہے، جبکہ منی گیمز کے نقصانات کو روکنا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا: "آن لائن گیمنگ ایک اہم شعبہ ہے۔ یہ بل ای-اسپورٹس اور سوشل گیمز کو فروغ دیتا ہے، جبکہ نقصان دہ منی گیمز پر پابندی لگاتا ہے۔" — @AshwiniVaishnaw یہ بل بھارت کو گیم ڈیولپمنٹ کا عالمی مرکز بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کری ایٹو ٹیکنالوجی (IICT) جیسے اداروں کے ذریعے گیمنگ کو ایک باوقار پیشے کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی، یہ بل 3.8 بلین ڈالر کی منی گیمنگ انڈسٹری کے لیے ایک زبردست دھچکہ ہے، جو معاشی اور قانونی تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔ بل کے کلیدی پروویژن: سخت قوانین، سنگین سزائیں یہ بل آن لائن منی گیمنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش ہے۔ اس کے اہم نکات یہ ہیں: منی گیمز پر مکمل پابندی: وہ تمام گیمز جن میں نقد یا دیگر انعامات جیتنے کے لیے پیسے جمع کیے جاتے ہیں، جیسے فینٹسی اسپورٹس (ڈریم 11، مائی 11 سرکل)، پوکر، رمی، یا آن لائن بیٹنگ، پر پابندی ہوگی۔ اس میں ہنر یا قسمت پر مبنی گیمز میں کوئی تفریق نہیں کی گئی۔ سخت سزائیں: منی گیمنگ کی پیشکش، سہولت یا تشہیر کرنے والوں کو تین سال تک قید اور/یا ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔ دوبارہ جرم کی صورت میں سزا پانچ سال اور جرمانہ دو کروڑ تک بڑھ سکتا ہے۔ بینکنگ پر پابندی: بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ایسی گیمز کے لیے رقوم کی منتقلی سے منع کیا گیا ہے۔ ای-اسپورٹس کی ترقی: ای-اسپورٹس کو ایک جائز کھیل کے طور پر تسلیم کیا جائے گا، جس کے لیے حکومتی فنڈنگ، تربیتی پروگرام، اور عالمی مقابلوں کی حمایت فراہم کی جائے گی۔ ریگولیٹری اتھارٹی: ایک مرکزی آن لائن گیمنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی، جو گیمز کی درجہ بندی، شکایات کی سماعت، اور قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے گی۔ اشونی ویشنو نے پارلیمنٹ میں کہا کہ منی گیمز نے معاشرے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیمنگ کا نشہ ایک نفسیاتی مرض ہے، جو خاندانوں کی تباہی اور مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ بل کی ضرورت: سماجی تحفظ یا معاشی نقصان؟ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق، ہندوستان میں تقریباً 45 کروڑ افراد آن لائن گیمز کھیلتے ہیں، جن میں سے کئی اپنی زندگی کی جمع پونجی ہار جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، سالانہ 20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوتا ہے، جو مالی، نفسیاتی، اور سماجی مسائل کو جنم دیتا ہے۔ ویشنو نے کہا کہ منی گیمز دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ، اور حتیٰ کہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ تاہم، اپوزیشن اور انڈسٹری ماہرین اس بل کو جلد بازی میں بنایا گیا سخت قانون قرار دیتے ہیں۔ آل انڈیا گیمنگ فیڈریشن (AIGF) نے خبردار کیا کہ یہ بل 400 سے زائد کمپنیوں کو بند کر سکتا ہے اور 4 لاکھ ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتکے چدمبرم نے کہا کہ یہ بل بغیر مناسب مشاورت کے پیش کیا گیا، جو 20 ہزار کروڑ کی ٹیکس آمدنی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انڈسٹری پر اثرات: ای-اسپورٹس کی چمک، منی گیمنگ کی تباہی یہ بل ای-اسپورٹس کے لیے سنہری مواقع لے کر آیا ہے۔ حکومت اسے فروغ دینے کے لیے فنڈنگ اور تربیتی پروگرام شروع کرے گی، جس سے ہندوستان عالمی ای-اسپورٹس مارکیٹ میں اپنا مقام بنائے گا۔ لیکن منی گیمنگ سیکٹر، جو ہندوستانی گیمنگ انڈسٹری کا 86 فیصد حصہ ہے، اس سے شدید متاثر ہوگا۔ ڈریم 11 (8 بلین ڈالر ویلیو)، موبائل پریمیئر لیگ (2.5 بلین ڈالر)، اور نزارا ٹیکنالوجیز جیسی کمپنیوں کے شیئرز بل کی منظوری کے بعد 10-15 فیصد گر گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی صارفین کو غیر ریگولیٹڈ آف شور پلیٹ فارمز کی طرف دھکیل سکتی ہے، جو سیکیورٹی خطرات بڑھا سکتا ہے۔ قانونی چیلنجز: آئینی تنازع کا امکان یہ بل قانونی تنازعات کا شکار ہو سکتا ہے۔ ممبئی کے ایک وکیل جے سائتا نے صدر دروپدی مرمو کو خط لکھ کر بل کو واپس پارلیمنٹ بھیجنے کی اپیل کی ہے، کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 19(1)(g) کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو کاروبار کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ سپریم کورٹ اور کئی ہائی کورٹس نے رمی اور فینٹسی اسپورٹس جیسے ہنر پر مبنی گیمز کو جائز کاروبار قرار دیا ہے، لیکن یہ بل ان پر بھی پابندی لگاتا ہے۔ حوالہ جات ہندوستان ٹائمز، این ڈی ٹی وی، دی ہندو، ٹائمز آف انڈیا، 2025، لنک منی کنٹرول، ایکس پوسٹ از