
ہریانہ اسمبلی میں ہنگامہ: بی پی ایل فہرست سے 9.5 لاکھ خاندانوں کی اخراج پر تنازعہ
ہریانہ میں غربت کی لکیر سے نیچے (بی پی ایل) کی فہرست سے تقریباً 9.5 لاکھ خاندانوں کو ہٹانے کے فیصلے نے ریاستی اسمبلی میں ہنگامہ برپا کردیا۔ اپوزیشن، خاص طور پر کانگریس، نے بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹوں کے لیے بی پی ایل فہرست میں نام شامل کیے اور بعد میں انہیں ہٹا کر عوام کو فوائد سے محروم کردیا۔ آئیے۔ تنازعہ کی تفصیلات 26 اگست 2025 کو ہریانہ اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے شیش پال کیہر والا نے سوال اٹھایا کہ یکم جنوری 2024 سے 31 جولائی 2025 تک کتنے بی پی ایل کارڈز جاری اور منسوخ کیے گئے۔ وزیر کرشنا لال پنوار نے بتایا کہ اس عرصے میں 8,73,507 خاندانوں کو بی پی ایل فہرست میں شامل کیا گیا، جبکہ 9,68,506 خاندانوں کو ہٹایا گیا۔ 31 مارچ 2025 کو بی پی ایل خاندانوں کی تعداد 52,37,671 تھی، جو 22 اگست 2025 تک گھٹ کر 41,93,669 رہ گئی۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے انتخابات سے قبل فہرست کو بڑھایا اور بعد میں ’خفیہ سروے‘ کے ذریعے نام ہٹائے۔ وزیراعلیٰ نائب سینی نے وضاحت دی کہ سالانہ 1.8 لاکھ روپے سے زائد آمدنی والے خاندانوں کو خودکار طور پر ہٹایا گیا، جو کہ پارور پہچان پتر (پی پی پی) پورٹل پر درج آمدنی کی بنیاد پر ہوا۔ اپوزیشن نے سروے کو غیر شفاف قرار دیا، جبکہ اسپیکر ہرویندر کلیان نے معاملے کو پرسکون کرواتے ہوئے بحث کو آگے بڑھایا۔ یہ تنازعہ ہریانہ کے سیاسی منظر نامے میں بی پی ایل اسکیموں کی اہمیت اور شفافیت کے سوال کو اجاگر کرتا ہے۔ "حکومت کی پالیسیاں عوام کی بھلائی کے لیے ہونی چاہئیں، نہ کہ سیاسی فائدے کے لیے۔" — ایک اپوزیشن لیڈر حوالہ جات دی ہندو، ہندوستان ٹائمز، ٹائمز آف انڈیا، ہریانہ خبر، دی ٹریبیون ایکس پوسٹ