امریکی صدارتی انتخاب کا سنسنی خیز مقابلہ: ٹرمپ اور کملا میں فیصلہ کن جنگ، 7 ریاستیں بنیں گی صدر کے انتخاب کی کلید
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ابھی گنتی کا عمل جاری ہے اور اب تک 50 میں سے 33 ریاستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ان نتائج میں 21 ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے ڈونالڈ ٹرمپ کا پلڑا بھاری ہے، جبکہ 12 ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کملا ہیرس نے بازی مار لی ہے۔ ابھی تک کے نتائج میں کوئی بڑی ہلچل نظر نہیں آئی، کہ جیسے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہو۔ ڈیموکریٹس کے مضبوط قلعوں نے کملا کو کامیابی دلائی ہے، جبکہ ریپبلکن کے مضبوط گڑھ میں ٹرمپ کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ تاہم، اصل میدان 7 سوئنگ ریاستوں کا ہے، جنہیں فیصلے کی کلید سمجھا جاتا ہے۔ جب تک ان ریاستوں کا فیصلہ نہیں آتا، کوئی بھی پارٹی جیت کا ڈنکا نہیں بجا سکتی۔ سوئنگ ریاستیں وہ ہیں جہاں دونوں پارٹیوں کے درمیان مقابلہ کا فرق بہت کم ہوتا ہے، یعنی بازی کسی کے حق میں بھی پلٹ سکتی ہے۔ ان ریاستوں کی کل 93 سیٹیں ہیں، جن کے بغیر صدارت کا تاج کسی کے سر نہیں سج سکتا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، 7 میں سے 5 ریاستوں میں ٹرمپ سبقت حاصل کیے ہوئے ہیں۔ انتخابی عمل کا آغاز امریکہ کے 50 ریاستوں میں 538 الیکٹورل ووٹس کے لیے ہوا، جو کہ منگل کو شام 4 بجے (بھارت کے وقت کے مطابق) شروع ہوا اور آج صبح 9:30 بجے تک جاری رہا۔ صدر کے انتخاب کے ساتھ ساتھ امریکی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، سینٹ اور ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیو کے بھی انتخابات ہوئے، جن میں ریپبلکن کو سبقت حاصل ہے۔ اگر اس انتخاب میں ٹرمپ جیت جاتے ہیں تو وہ چار سال بعد دوبارہ وائٹ ہاؤس کی دہلیز پر قدم رکھیں گے، جیسے شترمرغ کو پانی مل جائے۔ ٹرمپ اس سے پہلے 2017 سے 2021 تک صدر رہ چکے ہیں۔ دوسری طرف اگر کملا ہیرس جیتتی ہیں تو وہ امریکہ کی پہلی خاتون صدر بن کر تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا دیں گی۔ اس وقت کملا امریکہ کی نائب صدر ہیں۔