
لکھیم پور کھیری تشدد: سپریم کورٹ کی پھٹکار کے بعد بی جے پی لیڈر ٹینی اور ان کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج
سپریم کورٹ کی تنبیہ نے لکھیم پور کھیری تشدد کیس میں نئی موڑ پیدا کر دی، جہاں پولیس نے سابق مرکزی وزیر مملکت اجے مشرا 'ٹینی'، ان کے بیٹے آشیش مشرا، اور دو دیگر کے خلاف گواہ کو دھمکانے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی۔ یہ کارروائی سپریم کورٹ کے 4 اگست 2025 کے حکم کی تعمیل میں کی گئی، جو 2021 کے کسانوں کے احتجاج کے دوران آٹھ افراد کے قتل سے جڑی ہے۔ کیس کی تفصیلات 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری کے ٹکونیا میں ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کے قافلے نے مبینہ طور پر تین کسانوں اور ایک صحافی کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ متاثرہ کسان مودی حکومت کے متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج سے واپس آ رہے تھے۔ گواہ بلجندر سنگھ نے الزام لگایا کہ 15 اور 16 اگست 2023 کو امندیپ سنگھ اور ایک نامعلوم شخص نے انہیں دھمکی دی اور ایک لاکھ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تاکہ وہ آشیش مشرا کے خلاف گواہی نہ دیں۔ سنگھ پھر پنجاب منتقل ہوگئے۔ سپریم کورٹ میں وکیل پرشانت بھوشن نے گواہ کی دھمکیوں کی نشاندہی کی، جس پر عدالت نے اترپردیش پولیس کو تفتیش اور رپورٹ کی ہدایت دی۔ لکھیم پور کھیری پولیس نے 4 اکتوبر 2025 کو پڈھوا تھانے میں ایف آئی آر درج کی، جس میں دفعہ 195A (جھوٹی گواہی کی دھمکی)، 506 (مجرمانہ دھمکی)، اور 120B (سازش) شامل ہیں۔ ایس ایس پی سنکلپ شرما نے کہا: ’’سپریم کورٹ کے حکم پر گواہ سے رابطہ کیا گیا اور ایف آئی آر درج کی گئی۔ تفتیش جاری ہے۔‘‘ سیاسی ردعمل کانگریس رہنما نے کہا: ’’عدالت نے انصاف کی راہ ہموار کی ہے۔ ٹینی گینگ کو اب عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ بی جے پی نے اسے ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا۔ یہ کیس مودی حکومت کے زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد بھی تنازع کا باعث بنا رہا ہے۔ ’’عدالت کا حکم انصاف کی فتح ہے، جو دبائے گئے آوازوں کو طاقت دیتا ہے۔‘‘ — پرشانت بھوشن حوالہ جات ہندوستان ٹائمز، دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، دی انڈین ایکسپریس، ٹائمز آف انڈیا، ایکس پوسٹ