فضا میں آلودگی کا زہر: لاہور کے حالات ناقابل برداشت، مکمل لاک ڈاؤن کا خدشہ
پاکستان کے شہر لاہور میں فضائی آلودگی نے اپنے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں، لاہور، پاکستان کا ثقافتی دل، اس وقت آلودگی کے گھٹاؤں میں لپٹا ہوا ہے۔ ہوا میں زہر اتنا بڑھ چکا ہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس 1100 کی حد پار کر چکا ہے، اور طبی ماہرین و حکومتی اہلکار مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اگر لوگوں نے احتیاط نہ برتی تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔ شہر میں تو یوں لگتا ہے جیسے سانس لینا بھی محال ہو چکا ہے۔ ایک طرف کھانسی کا طوفان ہے، اور دوسری جانب آنکھوں میں ایسی جلن ہے کہ جیسے آنکھیں نمک میں ڈوبی ہوئی ہوں۔ ماہرین کی انتباہ اور اسپتالوں کی بھیڑ اطلاعات کے مطابق، شہر کے اسپتالوں اور نجی کلینکوں میں مریضوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نائب صدر، سلمان کاظمی کے بقول، پچھلے ہفتے سے سانس اور آنکھوں کی بیماریوں کے ہزاروں مریض اسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں۔ ڈاکٹرز مسلسل مشورہ دے رہے ہیں کہ عوام بغیر ماسک کے باہر نہ نکلیں اور حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کریں۔ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ، مریم اورنگزیب نے بھی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن سے بچنے کے لیے ماسک کا استعمال لازم بنائیں۔ کوئلے اور رکشہ پر پابندی، رات 10 بجے ہالز کی بندش آلودگی کو قابو میں رکھنے کے لیے حکومت نے کوئلے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رکشوں کے استعمال اور شادی ہالوں کو بھی رات 10 بجے تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حکومت اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ مصنوعی بارش کا بندوبست کر کے اس فضا کو کچھ صاف کیا جائے تاکہ شہر کے لوگ کچھ سکون کا سانس لے سکیں۔