اسرائیلی وزیرِاعظم کی رہائش گاہ پر فلیش بموں کا حملہ: تفتیش جاری
اسرائیل کے شہر قیصریہ میں وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر دو فلیش بم پھینکے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے، جس پر اسرائیلی پولیس اور داخلی سکیورٹی ایجنسی "شن بیٹ" نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ بم وزیرِاعظم کے گھر کے باغ میں جا کر گرے، تاہم خوش قسمتی سے وزیرِاعظم اور ان کا خاندان اس وقت گھر پر موجود نہیں تھا۔ پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی تفتیش فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کے مطابق، پولیس اور شن بیٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وزیرِاعظم کی رہائش گاہ کے صحن میں دو فلیش بم پھینکے گئے تھے۔ تفتیشی اداروں نے اس واقعے کو سنگین قرار دیتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ وزیرِاعظم نیتن یاہو اور ان کا خاندان اس وقت اپنے گھر پر موجود نہیں تھا جب یہ حملہ کیا گیا۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس واقعے کی تفتیش کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ حزب اللہ کا حملہ اور اس کے بعد کی صورتحال یہ حملہ 19 اکتوبر کو ہونے والے اس ڈرون حملے کے بعد ہوا تھا، جسے اسرائیلی وزیرِاعظم کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس ڈرون حملے کی ذمہ داری بعد میں حزب اللہ نے قبول کی تھی۔ نیتن یاہو نے اس حملے کو اپنی اور اپنی اہلیہ کی زندگی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے حزب اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قیصریہ اور حیفا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی قیصریہ، جو حیفا شہر کے جنوب میں تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، مسلسل حزب اللہ کے حملوں کی زد میں ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے شمالی علاقے پر راکٹ حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، اور اس نے حیفا کے علاقے میں ایک عبادت گاہ کو راکٹوں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کے جواب میں کہا کہ اس نے لبنان سے اسرائیل میں داخل ہونے والے "تقریباً 10 راکٹوں" میں سے کئی کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ حزب اللہ کے راکٹ حملے حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر ایک اور راکٹ حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے حیفا کے علاقے میں ایک بحری اڈے اور دیگر فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حزب اللہ کی جانب سے کیے گئے حملوں کا بھرپور جواب دے رہے ہیں اور سرحدی علاقے کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ آگے کیا ہوگا؟ اس حملے کے بعد اسرائیل میں شدید کشیدگی پھیل چکی ہے اور سکیورٹی فورسز اس واقعے کے پیچھے ملوث افراد تک پہنچنے کی کوششیں تیز کر چکی ہیں۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری اس تنازعے نے پورے خطے میں تناؤ بڑھا دیا ہے، اور عالمی برادری کی نظریں اب اس صورتحال پر مرکوز ہیں کہ آیا یہ حملے کسی بڑے تصادم کی پیشگی علامت ہیں یا نہیں۔