https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/1951_2025-10-10_islamictube.jpg

عدلیہ پر حملہ: وکلاء کا احتجاج اور سناتن دھرم کے نام پر سازش

ممبئی: عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس بی آر گوئی پر ہونے والے ناپسندیدہ حملے کے خلاف آل انڈیا لائرز یونین (اے آئی ایل یو) اور ممبئی کی اندھیری عدالت کے وکلاء نے جمعرات، 9 اکتوبر کو سی جے ایم کورٹ کمپلیکس میں پرجوش احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ عدلیہ کی آزادی اور وقار کے تحفظ کے لیے ایک عظیم آواز بن کر ابھرا۔ اس احتجاج میں 30 سے زائد وکلاء نے شرکت کی، جنہوں نے اپنے پرزور خطابات میں اس شرمناک واقعے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے عدلیہ کے تقدس کو برقرار رکھنے اور اسے ہر قسم کے نظریاتی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اتحاد کی اپیل کی۔ اے آئی ایل یو نے اس واقعے کو ’عدلیہ پر منصوبہ بند حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک فرد کا عارضی جنون نہیں، بلکہ آر ایس ایس سے متاثر دائیں بازو کے عناصر کی جانب سے آئین کی سیکولر روح اور عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ چھ اکتوبر کا شرمناک واقعہ 6 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں آئینی بنچ کی سماعت شروع ہوتے ہی، 71 سالہ سینئر ایڈووکیٹ راکیش کشور نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکا اور بلند آواز میں نعرے لگائے کہ ’ہندوستان سناتن کی توہین برداشت نہیں کرے گا۔‘ خوش قسمتی سے جوتا اپنے ہدف تک نہ پہنچ سکا۔ چیف جسٹس گوئی نے اپنی شاندار بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، ’میں ایسی حرکتوں سے متاثر نہیں ہوتا، براہِ کرم کارروائی جاری رکھیں۔‘ ان کے اس صبر و تحمل نے عدالتی وقار کو مزید بلند کیا، اور کارروائی معمول کے مطابق جاری رہی۔ سیکورٹی اہلکاروں نے راکیش کشور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا، لیکن چیف جسٹس کی ہدایت پر ان کے خلاف فوری تعزیری کارروائی سے گریز کیا گیا۔ تاہم، بار کونسل آف انڈیا نے پیشہ ورانہ اخلاقیات کی سنگین خلاف ورزی کے باعث ان کا وکالت کا licencia معطل کر دیا۔ دلت چیف جسٹس پر نسلی تعصب کا الزام اے آئی ایل یو نے واضح کیا کہ چیف جسٹس گوئی کو ان کے دلت پس منظر کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنظیم کے مطابق، حالیہ سماعت کے دوران چیف جسٹس کے قانونی تناظر میں ہندو دیوتا وشنو کے ذکر کو ’ہندوتوا طاقتوں‘ نے غلط رنگ دے کر ’سناتن دھرم کی توہین‘ کے طور پر پیش کیا۔ یہ عمل نہ صرف چیف جسٹس کے خلاف ذاتی حملہ ہے، بلکہ ملک کی جمہوری اور سیکولر اقدار پر بھی ایک سنگین وار ہے۔ تنظیم نے اسے ’ناتھورام گوڈسے والی ذہنیت‘ سے تعبیر کیا، جو ایک بار پھر عدلیہ اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اے آئی ایل یو کے مطالبات اور عزم اے آئی ایل یو نے اس شرمناک واقعے کی فوری، غیر جانبدار اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ نہ صرف ملوث فرد بلکہ اس کے پیچھے کارفرما کسی بھی سازشی قوت کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ تنظیم نے ملک بھر کے وکلاء اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر احتجاج کریں، ریلیاں نکالیں اور نظامی اصلاحات کا مطالبہ کریں۔ مہاراشٹر میں جلد ہی پرامن ریلیوں اور آن لائن مہمات کا آغاز کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اے آئی ایل یو سپریم کورٹ اور دیگر عدالتی اداروں میں درخواستیں دائر کرے گی، جن میں ایسی حرکتوں کے خلاف سخت سزاؤں اور عدالتی تحفظ کے لیے اصلاحات کا مطالبہ کیا جائے گا۔ عدلیہ کا تقدس اور ہمارا عہد یہ واقعہ محض ایک شخص یا ادارے پر حملہ نہیں، بلکہ ہندوستان کے آئینی اور سیکولر ڈھانچے پر حملہ ہے۔ وکلاء کی یہ آواز، جو ممبئی کی عدالتوں سے بلند ہوئی، ایک عظیم پیغام ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور وقار کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔ یہ احتجاج نہ صرف چیف جسٹس گوئی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہے، بلکہ ہر اس شخص کے لیے ایک عہد ہے جو انصاف، مساوات اور سیکولرزم پر یقین رکھتا ہے۔ حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ