https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/1300_2025-10-08_islamictube.jpg

ہماچل پردیش میں مسافروں کو لے جانے والی بس پر چٹان گرنے سے 15 افراد ہلاک۔ صدر اور وزیر اعظم کا اظہار افسوس

ہماچل پردیش: بلو پل کے قریب بس پر لینڈ سلائیڈنگ، 15 ہلاک، صدر و وزیراعظم کا تعزیت ہماچل پردیش کے بلاسپور ضلع میں بلو پل کے قریب پہاڑی سے مٹی اور پتھروں کی لینڈ سلائیڈنگ نے مسافروں سے بھری بس کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا، جس میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔ شدید بارشوں کا شکار یہ علاقہ امدادی کارروائیوں کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، جہاں فوج، این ڈی آر ایف، اور مقامی انتظامیہ بچاؤ آپریشن میں مصروف ہیں۔ صدر دروپدی مرمو، وزیراعظم نریندر مودی، اور وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے تعزیت کا اظہار کیا، جبکہ امداد کے اعلانات کیے گئے۔ حادثے کی تفصیلات 4 ستمبر 2025 کی دوپہر بلاسپور کے بارتھین کے قریب بلو پل پر مسافروں سے بھری ایک پرائیویٹ بس (جو 30 مسافروں سمیت تھی) پہاڑی سے گرنے والے ملبے کی زد میں آگئی۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بس ملبے تلے دب گئی، جس میں 15 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر راہول کمار نے بتایا کہ ’15 لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ تین کو زندہ نکالا گیا، جن کا علاج جاری ہے۔‘ فائر بریگیڈ، پولیس، اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں ملبے سے لوگوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، مگر مسلسل بارشوں نے کاموں کو مشکل بنا دیا ہے۔ مسافر، جو چنڈی گڑھ سے راجستھان جا رہے تھے، اس حادثے کی زد میں آگئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ’دھماکے جیسی آواز کے ساتھ ملبہ گرا، اور بس ایک لمحے میں ملبے تلے دب گئی۔‘ یہ واقعہ ہماچل کی پہاڑی سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی عکاسی کرتا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص تعمیرات کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ سیاسی و عالمی ردعمل وزیراعظم مودی نے ایکس پر لکھا: ’ہماچل کے بلاسپور حادثے پر غمگین ہوں۔ میری تعزیت سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہے۔‘ پی ایم نیشنل ریلیف فنڈ سے ہر ہلاک شدہ کے خاندان کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50,000 روپے دیے جائیں گے۔ صدر دروپدی مرمو اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے فوری امداد کا حکم دیا اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا۔ ’’ہمارے لوگوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ امدادی ٹیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔‘‘ — سکھویندر سنگھ سکھو حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ