ڈونلڈ ٹرمپ: 'ہش منی' کیس میں سزا سے بریت، عدالتی تحفظ اور سیاسی ہلچل
ڈونلڈ ٹرمپ کو "ہش منی" کیس میں بڑی راحت: سزا سے مکمل استثنا امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جن پر 2016 کے انتخابات کے دوران فحش فلم اداکارہ اسٹورمی ڈینیل کو خاموش رہنے کے لیے رقم دینے، مالی ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے، اور انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات تھے، کو عدالت نے سزا سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ حالانکہ، انہیں ان تمام 34 الزامات میں قصوروار پایا گیا تھا۔ کیس کی نوعیت یہ معاملہ 2006 میں ٹرمپ اور اسٹورمی ڈینیل کی مبینہ ملاقات سے شروع ہوا۔ دعویٰ کیا گیا کہ ڈینیل اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات قائم ہوئے، لیکن ٹرمپ نے اس سے انکار کیا۔ 2016 میں انتخابات کے دوران، ڈینیل کو $130,000 کی رقم دے کر خاموش رہنے کے لیے معاہدہ کیا گیا۔ یہ ادائیگی ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے کی گئی تھی، جس کا مقصد ڈینیئلز کے الزامات کو منظر عام پر آنے سے روکنا تھا۔ عدالتی فیصلہ 10 جنوری کو نیویارک کی عدالت نے اعلان کیا کہ ٹرمپ کو سزا، جرمانے یا کسی دیگر قانونی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جج نے امریکی آئین میں صدر کو دی گئی قانونی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ "غیر معمولی" ہے۔ تاہم، جج نے واضح کیا کہ آئینی تحفظ جرم کی سنگینی کو کم نہیں کرتا۔ پس منظر ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن نے اس ادائیگی کو تسلیم کیا اور سزا بھی کاٹی۔ لیکن ٹرمپ نے تمام الزامات کو مسترد کیا۔ 2023 میں گرینڈ جیوری نے ان الزامات کی تصدیق کی، مگر حالیہ فیصلے میں ٹرمپ کو مکمل استثنا دیا گیا۔ سیاسی اور قانونی اثرات 20 جنوری کو ٹرمپ دوبارہ صدر کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ وہ امریکہ کی تاریخ کے پہلے صدر ہیں جنہیں کسی جرم میں قصوروار ٹھہرایا گیا، لیکن سزا سے بچا لیا گیا۔ یہ فیصلہ امریکہ میں آئینی اور عدالتی نظام پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے۔