سیرت

حدیث الرسول ﷺ

ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ(مسلم شریف:کتاب الاشربۃ)

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس آدمی نے دنیا میں شراب پی لی تو وہ آخرت میں (شراب طہور ) نہیں پی سکے گا، سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرلے۔(تفہیم المسلم)

Naats

Download Videos

اہم مسئلہ

بہتر اور مستحب یہ ہے کہ ہر مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک ادا کرنے والا اور سننے والے تمام احباب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجیں لیکن اگر پوری مجلس میں بعض لوگوں نے بھی آپ کا نام مبارک سن کر ”صلی اللہ علیہ وسلم“ کہہ دیا، تو اس صورت میں دیگر کے حق میں اس کی ادائیگی ساقط ہو جاتی ہے، جب کہ پوری مجلس کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نام پر، کم از کم ایک مرتبہ درود وسلام پڑھنا واجب ہے، جس میں کوتاہی موجب عقاب ہے۔(اہم مسائل/ج: ۱۰/ص:۴۵)

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔