سیرت

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ لَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ ‏‏‏‏‏‏وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ(سنن ابو داؤد: ۴۰۹۷/باب فی لباس النساء)

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی خواتین پر اور خواتین کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی۔(سنن ابو داؤد مترجم/ج:۳/ص:۲۵۷)

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ نماز سے فارغ ہونے کے بعد، جائے نماز (مصلی) کا کونہ فولڈ کر دیتے ہیں، یعنی پلٹ دیتے ہیں، اُن کا یہ عمل ، اُن کی عادت سے متعلق ہے، اس کے فولڈ کرنے میں شرعاً نہ ثواب ہے، اور نہ ترک کرنے میں کوئی گناہ ہے۔(اہم مسائل/ج:۸/ص:۳۹)

قانون توڑنا جائز نہیں

آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱؁ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،