ترجمہ و تفسیر قرآن

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ(نسائی شریف: ۵۰۰)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب گرمی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ نماز ظہر کو ٹھنڈی کر کے پڑھتے تھے اور جب سردی ہوتی تو جلدی پڑھتے ۔

Naats

Download Videos

اہم مسئلہ

داڑھی تراشنے اور منڈوانے والے کے یہاں دعوت کھانا؟ حدیث میں آیا ہے کہ فاسق لوگوں کی دعوت قبول نہ کی جائے اور داڑھی منڈوانے اور ترشوانے والے لوگ بھی چوں کہ فاسق ہیں، اس لئے اگر مصلحت کے خلاف نہ ہو تو اُن لوگوں کی دعوت رد کی جاسکتی ہے، خاص کر جب کہ مجلس دعوت میں منکرات ہوں ، تو ممانعت کا حکم اور تاکیدی ہو جاتا ہے۔(کتاب النوزل/ج:۱۶/ص:۷۵)

قانون توڑنا جائز نہیں

آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱؁ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،