ترجمہ و تفسیر قرآن

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ زَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ(ترمذی: ۶۹۵)

حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اور جسے ( کھجور ) میسر نہ ہو تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاکیزہ چیز ہے

Naats

اہم مسئلہ

روزہ دار کا کان میں تیل یا دوا ڈالنا روزے کی حالت میں کان میں دوا یا تیل ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیوں کہ فقہاء متقدمین کے قول کے مطابق کان میں ڈالی ہوئی چیز کیلئے دماغ تک پہنچنے کیلئے گزرگاہ موجود ہے، مگر جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ کان اور دماغ کے درمیان کوئی گزرگاہ نہیں ہے، اگر ایسا ہی ہے تو کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا ، اس لئے بہتر یہی ہے کہ بحالت روزہ کان میں دوا ڈالنے سے احتیاط برتی جائے(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۶)

حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت سلمان فارسیؓ فرمایا کرتے تھے مجھے تین آدمیوں پر ہنسی آتی ہے اور تین چیزوں سے رونا آتا ہے ایک تو اس آدمی پر ہنسی آتی ہے جو دنیا کی امیدیں لگا رہا ہے حالانکہ موت اسے تلاش کر رہی ہے دوسرے اس آدمی پر جو غفلت میں پڑا ہوا ہے اور اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی یعنی فرشتے اس کا ہر برا عمل لکھ رہے ہیں اور اسے ہر عمل کا بدلہ ملے گا تیسرے منہ بھر کر ہنسنے والے پر جسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے اپنے رب کو خوش کر رکھا ہے یا ناراض - اور مجھے تین چیزوں سے رونا آتا ہے پہلی چیز محبوب دوستوں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کی جدائی دوسری موت کی سختی کے وقت آخرت کے نظر آنے والے مناظر کی ہولناکی تیسری اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑا ہونا جب کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ میں جہنم میں جاؤں گا یا جنت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس دنیا میں مومن کی مثال اس بیماری جیسی ہے جس کا طبیب اور معالج اس کے ساتھ ہوں جو اس کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کو جانتا ہو جب اس کا دل کسی ایسی چیز کو چاہتا ہے جس میں اس کی صحت کا نقصان ہو تو وہ معالج اسے اس سے منع کر دیتا ہے اور کہہ دیتا ہے اس کے قریب بھی نہ جاؤ کیوں کہ اگر تم نے اسے کھایا تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی اسی طرح وہ معالج اسے نقصان دہ چیزوں سے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اسی طرح مومن کا دل بہت سی ایسی دنیاوی چیزوں کو چاہتا رہتا ہے جو دوسروں کو اس سے زیادہ دی گئی ہیں لیکن اللہ تعالی موت تک اسے ان سے منع کرتے رہتے ہیں اور ان چیزوں کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے جنت میں داخل کر دیتے ہیں۔(حیاۃ الصحابہ)