عربی چھارم

Naats

اہم مسئلہ

انجان مسلمان کی پکی ہوئی چیز سے افطار کرنا۔ جب مؤمن اور مسلمان بھائی ہم کو افطار کرا رہا ہے تو ہم کو ظنوا بالمؤمنین خیراً کے تحت یہی گمان کرنا چاہئے کہ حلال مال سے کھلا رہا ہے، نیز ہم ظاہر کے مکلف ہیں ، باطن کے نہیں ، لہذا ہم کو کسی مسلمان کے بارے میں تحقیق کرنے کا بھی حق نہیں ہے؛ البتہ اگر دلائل و قرائن کے ذریعہ حتمی طور پر معلوم ہو جائے کہ یہ حرام مال سے کھلاتا ہے تو پھر ایسے شخص کے یہاں کھانے پینے سے احتراز لازم ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۴۵)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ(ابو داؤد:۱۳۹۴)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا اس نے اسے سمجھا ہی نہیں ۔‘‘

Download Videos

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)