آیۃ القران

وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(۳)(سورۃ احزاب)

اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور کام بنانے کے لیے اللہ بالکل کافی ہے۔ (۳)(آسان ترجمۃ القران)

الفقه الحنفی فی ثوبہ الجدید جلد ٤

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ(مسلم شریف/کتاب الآداب)

حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے ناموں میں سے اللہ کے یہاں پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔ (تفہیم المسلم/ج:۳/ص:۴۰۹)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

غیروں کی دیکھا دیکھی مسلم معاشرے میں ایک یہ رسم بھی رواج پاچکی ہے کہ بعض ماڈرن وجدید تعلیم یافتہ گھرانوں میں میاں بیوی یوم نکاح ( شادی کی سال گرہ) کی یاد میں سیر سپاٹے اور تفریح کی غرض سے نکلتے ہیں ، ہوٹل میں ڈنر کرتے ہیں، آپس میں ایک دوسرے کو گفٹ وغیرہ دیتے ہیں، اور ہر سال اس کا اہتمام کرتے ہیں، جب کہ یہ کوئی اسلامی طریقہ یا شعار نہیں کہ اس کا اہتمام کیا جائے ، بلکہ یہ غیر مسلموں کی تقلید اور قابلِ مذمت عمل ہے، جو کئی ایک قباحتوں پر مشتمل اور فضول خرچی پر مبنی ہے، اس لیے اس رسم بد سے بہر صورت احتر از واجتناب ضروری ہے۔ (اہم مسائل/ج:۹/ص:۲۷۷)