لَنْ تَنْفَعَكُمْ اَرْحَامُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَفْصِلُ بَیْنَكُمْ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۳)(سورۃ الممتحنہ)
قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں ہرگز تمہارے کام آئیں گی، اور نہ تمہاری اولاد۔ اللہ ہی تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا، اور تم جو کچھ کرتے ہو، اللہ اسے پوری طرح دیکھتا ہے۔(۳)(آسان ترجمۃ القران)
حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ تَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعِزَّةِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ فَتَقُولُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ(مسلم شریف:٢٨٤٨)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: دوزخ لگا تار یہی کہتی رہے گی: ھل من مزید یعنی کیا کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ (اپنی شایان شان) اس میں اپنا قدم رکھے گا تو پھر دوزخ کہے گی، تیری عزت کی قسم! بس، بس اور اس کا ایک حصہ سمٹ کر دوسرے حصے سے مل جائے گا۔(تفہیم المسلم/ج:۳/ص:۱۰۸۴)
چنگیز خان کے دربار میں تین لوگوں کے قتل کا حکم ہوا، تو ایک عورت روتی چیختی ہوئی دربار پہنچی، ان میں سے ایک عورت کا شوہر تھا، دوسرا بیٹا اور تیسرا بھائی تھا۔ چنگیز خان نے عورت سے کہا کہ تو ان میں سے ایک کا انتخاب کرلے، میں اس کی سزا معاف کر دوں گا۔ تو عورت کہنے لگی کہ شوہر دوسرا مل جائے گا، بیٹا بھی دوسرا جن لوں گی، البتہ بھائی کا کوئی بدل نہیں مل سکتا۔ (لہذا میں بھائی ہی کا انتخاب کرتی ہوں ) چنگیز خان کو یہ انتخاب پسند آیا تو اس نے تینوں کی سزا معاف کر دی۔ (البداية والنهاية لابن كثير ت التركي ط. دار هجر ١٧ / ١٦٦)
فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنا مسنون ہے، اور احادیث میں اس کے بڑے فضائل وارد ہیں، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے وہ اگلی نماز تک اللہ تعالیٰ کے ذمہ میں ہوتا ہے ، اسی طرح ایک حدیث میں وارد ہے کہ جو شخص فرض نماز کے بعد آیة الکرسی پڑھے اُس کے جنت میں داخل ہونے سے سوائے موت کے کوئی چیز مانع نہیں ہے یعنی وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا، مگر سر پر ہاتھ رکھ کر آیت الکرسی پڑھنا مسنون نہیں ہے، البتہ فی نفسہ جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۹/ص:۵۲)