آیۃ القران

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ اِنَّكَ كَادِحٌ اِلٰى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلٰقِیْهِۚ(۶)(سورۃ الانشقاق)

اے انسان ! تو اپنے پروردگار کے پاس پہنچنے تک مسلسل کسی محنت میں لگا رہے گا، یہاں تک کہ اس سے جا ملے گا۔(۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : انسان کی پوری زندگی کسی نہ کسی کوشش میں خرچ ہوتی ہے۔ جو نیک لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا میں محنت کرتے ہیں، اور جو دنیا پرست ہیں، وہ صرف دنیا کے فوائد حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ ہر انسان کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ محنت کرتا کرتا اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتا ہے(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرَاقَ الشَّاةِ (ابو داؤد:۳۷۸۰)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تمام ہڈیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کی گوشت والی ہڈی پسندیدہ تھی ۔(ابو داؤد شریف مترجم)

Download Videos

یومِ اقبال

‎بسم اللہ الرحمن الرحیم ۹ نومبر ' یومِ اقبال یعنی اقبال کی پیدائش کا دن آداب سحر خیزی انگلستان کا برفیلا علاقہ ' زمستانی ہوائیں 'ہر طرف عیسائیت کا غلغلہ' ایمانی چرچوں کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں' حالات بالکل مخالف اور ناموافق' شب تاریک کا بے چین کر دینے والا سکوت اور ایک بندۂ مومن اپنے نرم وگرم بستر سے اٹھتا ہے'جسم و روح کو کپکپا دینے والے ٹھنڈے پانی سے وضو کرتا ہے'مصلی بچھاتا ہے اور دو گانہ ادا کرتا ہے' عجز کا دامن پھیلا کر رب کی کبریائی بیان کرتا ہے ' راز و نیاز کرتا ہے' سردی کے ماحول میں اس کے گرم گرم آنسو رب کے حضور بہکر بندۂ مومن کے رخسار پر لکیریں بنا لیتے ہیں' کبھی ہچکیاں بندھ جاتی ہے تو کبھی آواز لڑکھڑا جاتی ہے اور ایسا روزانہ ہوتا ہے اور جب بندۂ مومن اپنے قلم پر قابو پاتا ہے تو ان سردی کی راتوں کا راز یوں فاش ہوتا ہے ہے کہ: گر چہ زمستانی ہوا میں تھی شمشیر کی تیزی نہ چھوٹے جس سے لندن میں بھی آدابِ سحرخیزی اقبال ایسے ہی اقبال نہیں بنے ۔کئی بار ملت کا درد ان سرد راتوں میں آنسوؤں کی شکل بنا کر آنکھوں کے چشموں سے سے جاری ہوا ہوگا اور اور ان ساکت و صامت راتوں میں کتنی مرتبہ امت کی بد حالی اور تنزلی کے شکوے اپنے رب کے پاک دربار میں سنائے ہوں گے۔تب جا کر کے اقبال کو شعر و سخن اور اس میں درد و گداز اور سوز وساز کا وہ تحفہ ملا ہوگا جسے سننے والا مسحور اور اور پڑھنے والا سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ہے سچ ہے اقبال نے ہی تو کہا تھا: عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی 🖋🖋انس نرولوی🖋🖋

اہم مسئلہ

نماز میں ستر چھپانے کی مقدار آدمی کا ستر ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے ، جس کا نماز میں اور نماز کے باہر چھپانا واجب ہے، آدمی کے ستر کی جو مقدار بیان کی گئی ہے فقہاء کے نزدیک یہ آٹھ اعضاء پر مشتمل ہے، اگر ان میں سے کسی ایک عضو کا چوتھائی حصہ ایک رکن، یعنی تین تسبیحات پڑھنے کی بقدر کھلا رہا تو نماز فاسد ہوگی ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۴)