آیۃ القران

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا (۱۷۴)(سورۃ النساء)

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل آچکی ہے، اور ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی روشنی بھیج دی ہے جو راستے کی پوری وضاحت کرنے والی ہے (۱۷۴)(آسان ترجمۃ القران)

AAQA TERY ANAY SAY RANG BADLA JAMANE KA

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هٰذَا ‏"‏‏.‏ وَحَلَّقَ بِأُصْبُعِهِ وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ ‏"‏‏(بُخاری شریف:۳۵۹۸)

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی ﷺ ان کے پاس گھبرائے ہوئے آئے، فرمایا: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں! عربوں کے لئے ہلاکت ہے اس برائی سے جو قریب آچکی ہے، آج یا جوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا گیا، اور آپﷺ نے اپنی انگلی سے اور اس کے پاس والی انگلی سے حلقہ بنایا ، حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیا ہم ہلاک ہونگے درانحالیکہ ہم میں نیک لوگ ہونگے ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گندگی زیادہ ہو جائے گی ( یہ آپ نے ایک خواب دیکھا تھاحقیقی دیوار کا کھلنا مراد نہیں)(تحفۃ القاری)

Download Videos

حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت سلمان فارسیؓ فرمایا کرتے تھے مجھے تین آدمیوں پر ہنسی آتی ہے اور تین چیزوں سے رونا آتا ہے ایک تو اس آدمی پر ہنسی آتی ہے جو دنیا کی امیدیں لگا رہا ہے حالانکہ موت اسے تلاش کر رہی ہے دوسرے اس آدمی پر جو غفلت میں پڑا ہوا ہے اور اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی یعنی فرشتے اس کا ہر برا عمل لکھ رہے ہیں اور اسے ہر عمل کا بدلہ ملے گا تیسرے منہ بھر کر ہنسنے والے پر جسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے اپنے رب کو خوش کر رکھا ہے یا ناراض - اور مجھے تین چیزوں سے رونا آتا ہے پہلی چیز محبوب دوستوں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کی جدائی دوسری موت کی سختی کے وقت آخرت کے نظر آنے والے مناظر کی ہولناکی تیسری اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑا ہونا جب کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ میں جہنم میں جاؤں گا یا جنت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس دنیا میں مومن کی مثال اس بیماری جیسی ہے جس کا طبیب اور معالج اس کے ساتھ ہوں جو اس کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کو جانتا ہو جب اس کا دل کسی ایسی چیز کو چاہتا ہے جس میں اس کی صحت کا نقصان ہو تو وہ معالج اسے اس سے منع کر دیتا ہے اور کہہ دیتا ہے اس کے قریب بھی نہ جاؤ کیوں کہ اگر تم نے اسے کھایا تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی اسی طرح وہ معالج اسے نقصان دہ چیزوں سے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اسی طرح مومن کا دل بہت سی ایسی دنیاوی چیزوں کو چاہتا رہتا ہے جو دوسروں کو اس سے زیادہ دی گئی ہیں لیکن اللہ تعالی موت تک اسے ان سے منع کرتے رہتے ہیں اور ان چیزوں کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے جنت میں داخل کر دیتے ہیں۔(حیاۃ الصحابہ)

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص نماز میں یا غیر نماز میں سجدہ کی مسنون حالت کو چھوڑ کر اس طرح سوئے کہ اس کی کہنیاں زمین پر ٹکی ہوئی ہوں، اور پیٹ رانوں سے لگا ہوا ہو، اور اسی حالت میں اسے نیند آ جائے ، تو اس کا وضو باقی نہیں رہے گا(اہم مسائل/ج:۷/ص:۴۸)