MA OR MAMTa

Naats

آیۃ القران

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ - أَفَلَا يَعْقِلُونَ (۶۸)(سورۃ یس)

اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں، اُسے تخلیقی اعتبار سے الٹ ہی دیتے ہیں کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی ؟ (۶۸)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ ‏(بُخاری شریف : ۵۷۵۳)

ایک کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ، اور بدشگونی جائز نہیں، اور نامبارکی تین چیزوں میں ہے: عورت ، گھر اور گھوڑے میں (ہاں فال یعنی اچھا شگون لینا جائز ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

قانون توڑنا جائز نہیں

آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱؁ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،

اہم مسئلہ

بعض لوگ سڑکوں پر لگی ہوئی سبیل یا مسجد میں رکھے ہوئے کولر وغیرہ کا پانی کھڑے ہوکر پیتے ہیں ، اُن کا یہ عمل مکروہ تنزیہی ہے، کیوں کہ پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، ہاں ! اگر ازدحام اور بھیڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ ہو، یا کیچڑ کی وجہ سے کپڑے خراب ہونے کا اندیشہ ہو، یا اس قسم کا اور کوئی عذر ہو، تو کھڑے ہو کر پینا بلا کراہت جائز ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۲۶۹)