یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآءُ وَ اِلَیْهِ تُقْلَبُوْنَ(۲۱)(سورۃ العنکبوت)
وہ جس کو چاہے گا، سزا دے گا، اور جس پر چاہے گا رحم کرے گا، اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کرلے جایا جائے گا۔(۲۱)(آسان ترجمۃ القران)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، فَإِذَا رَأَيْتُمُ الْهِلَالَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا لَهُ(مسلم:۱۰۸۰)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ، جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھ لو تو روزے ختم کرو ، اگر تم پر بادل چھا جائیں تو اس کی گنتی پوری کرو ۔‘‘
آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،
سحری کا مستحب وقت۔ پوری رات یعنی غروب آفتاب سے صبح صادق تک کے درمیانی وقت کو چھ برابر حصوں میں تقسیم کر کے آخری حصہ میں سحری کھانا مستحب ہے، مثلاً ۱۲ گھنٹے کی اگر رات ہو تو آخری دو گھنٹوں میں سحری کھانا مستحب ہوگا۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۳۹)