hamara perchem

Naats

آیۃ القران

قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ (۸۴) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِيْنَ (۸۵)(سورۃ ص)

اللہ نے فرمایا: ”تو پھر سچی بات یہ ہے، اور میں سچی بات ہی کہا کرتا ہوں(۸۴) کہ میں تجھ (ابلیس) سے اور اُن سب سے جو ان میں سے تیرے پیچھے چلیں گے، جہنم کو بھر کر رہوں گا(۸۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ(مسلم شریف/كتاب الهبات)

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اپنے صدقہ کو واپس لے لے، اس کتے کی سی ہے جو قے کر کے پھر اسی قے میں لوٹ کر اسے چاٹے“(تفہیم المسلم/ج:۲/ص:۷۲۵)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اہم مسئلہ

کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کے کہنے پر غیر اللہ کیلئے مثلا کسی پیر، یا دیوی دیوتا کیلئے بکرا وغیرہ ذبح کرنا خواہ اجرت لے کر ہو یا بلا اجرت شرعاً ناجائز و حرام ہے ، نیز اس ذبیحہ کا کھانا بھی حرام ہے اور ایسے شخص کی اذان ، اقامت اور امامت مکروہ تحریمی ہے ، ہاں اگر وہ سچے دل سے توبہ کر لیں تو کراہت ختم ہو جائے گی۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۹)