manqabat e umer

Naats

آیۃ القران

لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹)(سورۃ الواقعہ)

اس کو وہی لوگ چھوتے ہیں جو خوب پاک ہیں۔ (۷۹)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: راجح تفسیر کے مطابق اس سے مراد فرشتے ہیں، اور کافروں کے اس اشکال کا جواب دیا جارہا ہے کہ ہم یہ کیسے یقین کرلیں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام کسی کمی زیادتی کے بغیر اپنی اصلی صورت میں ہمارے پاس پہنچ رہا ہے اور کسی شیطان وغیرہ نے اس میں کوئی تصرف نہیں کیا ؟ اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ قرآن کریم لوح محفوظ میں درج ہے اور اسے پاک فرشتوں کے سوا کوئی اور چھو بھی نہیں سکتا، اگرچہ یہاں خوب پاک سے مراد فرشتے ہیں، لیکن اس میں ایک اشارہ اس طرف بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح عالم بالا میں پاک فرشتے ہی اسے چھوتے ہیں، اسی طرح دنیا میں بھی انہی لوگوں کو چھونا چاہیے جو پاک حالت میں ہوں، چنانچہ احادیث میں قرآن کریم کو بغیر وضو کے چھونے سے ممانعت آئی ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا(باب النھي عن الشحناء و التهاجر)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو ، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘ ( اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے ۔ )

Download Videos

​​​​​​جب نیک بنیں گے تب ایک بنیں گے:

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ایک اصول ذہن میں رکھ لیں کہ میاں بیوی کی تمنا یہی ہوتی ہے کہ ہم ایک بن جائیں ۔جسم ایک ہوجائیں،ہم ایک دوسرے پر قربان ہوں،ہم ایک دوسرے سے پیار محبت کی زندگی گزاریں، ہمارے دل ایک ہو جائیں، اس لیے یہ بات اپنے دلوں میں لکھ لیجئے۔ "جب نیک بنو گے تب ایک بنو گے"ـ جب تک طبیعتوں میں نیکی نہیں آئے گی دل ایک نہیں بن سکتے۔ نیک بنو گے تو ایک بنو گے اس لیے میاں کو چاہیے کہ وہ بھی نیک بنے اس کے دل میں خوفِ خدا ہو اور بیوی کے دل میں بھی خوف خدا ہو۔ اس لیے سورۃ النساء کو پڑھ کر دیکھ لیجیے۔ آپ کو ہر چند آیتوں کے بعد اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ•اِتقِ اللّـٰهَ کا لفظ ملے گا۔ اس لیے کہ اللہ تعالٰی جانتے تھے کہ جب تک میاں بیوی کے دل میں اللہ کا خوف نہیں ہوگا یہ اس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کی زندگی نہیں گزار سکیں گے ـ بعض بزرگ فرماتے تھے کہ جو عورت ایک اللہ کی بندی نہیں بنتی اس کو پھر ہزاروں کی بندی بننا پڑتا ہے اب یہ دفتروں میں کام کرنے والی عورتوں کو دیکھیں! بے چاری سیل گرل بنتی ہیں کیسے کیسے گاہکوں کی مختلف انداز سے منت سماجت کرتی ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اہم مسئلہ

چٹائی کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا اکثر لوگ حصول ثواب کی نیت سے چٹائی کی ٹوپیاں نمازیوں کے استعمال کے لیے مسجدوں میں رکھتے ہیں ، چونکہ انسان انہیں پہن کر دیگر مجالس میں جانا پسند نہیں کرتا، بلکہ معیوب سمجھتا ہے ، اس لیے یہ ٹوپیاں ثیاب بذلہ کے حکم میں ہیں، لہذا ایسی ٹوپیاں پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۵۷)