آیۃ القران

قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۱)(سورۃ یونس)

(اے پیغمبر) ان سے کہو کہ : ذرا نظر دوڑاؤ کہ آسمانوں اور زمین کیا کیا چیزیں ہیں ؟ لیکن جن لوگوں کو ایمان لانا ہی نہیں ہے ان کے لیے (زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی) نشانیاں اور آگاہ کرنے والے (پیغمبر) کچھ بھی کار آمد نہیں ہوتے۔(۱۰۱)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اس کائنات کی ہر چیز کو اگر انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا شاہکار ہے، اس سے نہ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ محیر العقول کارخانہ خود بخود وجود میں نہیں آگیا، اسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، بلکہ اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ جو ذات اتنی عظیم کائنات پیدا کرنے پر قادر ہے، اسے اپنی خدائی کے لیے کسی شریک یا مددگار کی حاجت نہیں ہے، لہذا وہ ہے، اور ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس آئنہ خانے میں سبھی عکس ہیں تیرے اس آئنہ خانے میں تو یکتا ہی رہے گا(آسان ترجمۃ القران)

HASBI SHUKUR H HE YE TERA KHUDAYA

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ ، قَالَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ (بُخاری:۱۴۲)

حضرت انس رضِي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب ( قضائے حاجت کے لیے ) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ ( دعا ) پڑھتے ۔ اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

اہم مسئلہ

دوسرے گاؤں والوں کا نماز جنازہ پڑھ کر میت کو دفن کرنا۔ میت پر نماز جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، لہذا اگر میت کے پڑوس اور گاؤں والے میت کے کفن دفن میں شریک نہ ہو سکیں اور دوسرے گاؤں کے تین چار پانچ دس آدمیوں نے مل کر نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا ہے تو یہ درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۱۲۶)