SAHIL SE LAGEGA KABHI

Naats

آیۃ القران

لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(۵۷)(سورۃ المؤمن)

یقینی بات ہے کہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے، لیکن اکثر لوگ (اتنی سی بات) نہیں سمجھتے(۵۷)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: مشرکین عرب مانتے تھے کہ آسمان و زمین سب اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اتنی سی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی کہ جو ذات اتنی عظیم الشان چیزیں عدم سے وجود میں لاسکتی ہے، اس کے لیے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔ چنانچہ اس واضح بات کا بھی وہ انکار کرتے ہیں۔(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَتَبَ اللَّهُ مَقَادِيرَ الْخَلَائِقِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ قَالَ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ(مسلم شریف: ۳۶۵۳)

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: " اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تقدیر آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل ہی لکھ دی تھیں اور فرمایا کہ ”اللہ کا عرش پانی پر تھا۔(تفہیم المسلم)

Download Videos

ہندوستان میں احمقانہ قسم کا طلاق بل

ہمارے ملک میں طلاق بل بنا، اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی بھی اجنبی آکر کہہ دے فلاں مرد نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی، اسے دو سال کی جیل اور اسے اسی عورت کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے گی ، اور اسی طریقے سے جیل میں رہنے کے زمانے میں بیوی کو اخراجات بھی دینے ہونگے ، یہ تو احمقانہ قسم کا بل ہے، تین طلاق دے چکا طلاق واقع ہو چکی ، لیکن عدالت یہ کہ دیتی ہے کہ یہ طلاق نہیں ہوئی اور وہ بے چارہ اپنی بیوی کو ہٹا نہیں سکتا قانون سے ڈر کر مل نہیں سکتا شریعت سے ڈر کر، یہ عورتوں کے ساتھ بھلائی نہیں ہوئی ان کو بھی ہندو عورتوں کی طرح لڑکا دینے کا فیصلہ ہوا ہے، کوئی آدمی جیل میں ہو اپنی بیوی کو خرچ کیسے دے گا ؟ اور کیا وہ پھر جیل سے آنے کے بعد اس کے ساتھ رہے گا ؟ کیا وہ نفرتوں کا غبار، مقدمے بازی اور عدالتی کارروائی کا غبار دل سے اتنی جلدی نکل جائے گا ؟ کہ وہ اس عورت کو رکھنے کے لئے تیار ہو جائے گا ؟ طلاق بل حکومت کچھ بھی کہتی ہو لیکن عورتوں کو جری بنانے کا طریقہ ہے اور جس عورت کو شوہر کے پاس گئے بغیر، اس کی خدمت اس کے گھر میں رہے بغیر ماہانہ پانچ ہزار سے پندرہ ہزار تک رقم ملتی ہو، کیا وہ عورت کسی مرد سے نکاح کرے گی؟ گھر بیٹھے بٹھائے اسے پیسے ملتے ہوں اپنے چھوڑنے والے شوہر کی طرف سے، کیا وہ دوسرے نکاح کا مزاج بنانے کی کوشش کرے گی ؟ اور وہ مرد کیسے گوارہ کرے گا کہ جو عورت میرے نکاح میں نہیں رہی میں اس پر خرچ کیسے کروں گا ؟ تو پھر اس کے لئے قتل کرنا آسان ہے نفقہ دینے کے مقابلے میں، قتل آسان ہو گیا طلاق کو مشکل کر دیا گیا۔

اہم مسئلہ

اللہ رب العزت کے لیے لفظ ”خدا“ کا استعمال لفظ ”خدا“ فارسی زبان کا لفظ ہے ، جو کسی حد تک واجب الوجود کا ترجمہ ہے ، اللہ رب العزت کے لیے اس کا استعمال اکابر امت سے چلا آرہا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ کے لیے اس کا استعمال جائز ہے، لیکن چوں کہ یہ لفظ " الله (اسم ذات) کا نہ نعم البدل ہے، اور نہ اس کے برابر ، اس لیے اللہ کی پاک ذات کے لیے اس کا اسمِ ذات اللہ کا استعمال سب سے بہتر ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۵۴)