قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا (سورہ طہ)
موسیٰ نے کہا: اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جاسکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے ) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس ( کی راکھ ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے۔ (آسان ترجمۃ القران)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
لا تَدعُوا عَلى أَنْفُسِكُم، وَلا تدْعُوا عَلى أَولادِكُم، وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُم، لا تُوافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسأَلُ فِيهَا عَطاءً، فيَسْتَجيبَ لَكُم رواه مسلم (مشکوۃ المصابیح)
ترجمه: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد اپنے مال اور نفس پر بد دعا نہ کرو، ایسانہ ہوکہ اللہ کی طرف سے تمہیں وہ گھڑی مل جائے جس میں اللہ تعالیٰ دعا کو قبول کرتا ہے، پس اس میں تمہاری بد دعاء قبول ہو جائے ۔“
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔
بعض لوگ خصوصیت سے رمضان کے آخری جمعہ ( الوداع ) میں نئے کپڑے پہنتے ہیں، اور مشہور ہے کہ آخری جمعہ کو جس قدر نئے کپڑے پہن لو، اس کا کوئی حساب و کتاب نہ ہوگا اس کا جواب یہ ہے کہ هَاتُوا بُرهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( یعنی اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو دلیل بیان کرو(احکام اعتکاف 66)