exclusive mikhaael mala wamarun

Naats

آیۃ القران

قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۱)(سورۃ یونس)

(اے پیغمبر) ان سے کہو کہ : ذرا نظر دوڑاؤ کہ آسمانوں اور زمین کیا کیا چیزیں ہیں ؟ لیکن جن لوگوں کو ایمان لانا ہی نہیں ہے ان کے لیے (زمین و آسمان میں پھیلی ہوئی) نشانیاں اور آگاہ کرنے والے (پیغمبر) کچھ بھی کار آمد نہیں ہوتے۔(۱۰۱)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اس کائنات کی ہر چیز کو اگر انصاف کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کا شاہکار ہے، اس سے نہ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ محیر العقول کارخانہ خود بخود وجود میں نہیں آگیا، اسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، بلکہ اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ جو ذات اتنی عظیم کائنات پیدا کرنے پر قادر ہے، اسے اپنی خدائی کے لیے کسی شریک یا مددگار کی حاجت نہیں ہے، لہذا وہ ہے، اور ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس آئنہ خانے میں سبھی عکس ہیں تیرے اس آئنہ خانے میں تو یکتا ہی رہے گا(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ ، قَالَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ (بُخاری:۱۴۲)

حضرت انس رضِي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب ( قضائے حاجت کے لیے ) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ ( دعا ) پڑھتے ۔ اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔

Download Videos

مسلمانوں کیلئے دعا کی ترغیب

فرمایا (مولانا اشرف علی تھانویؒ نے) اب تو بس مسلمانوں کو چاہیے کہ سب لگ لپٹ کر اللہ تعالی سے دعا کریں مگر افسوس ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہو گیا ہے کہ اللہ میاں دعا قبول نہیں کرتے اور یہ محض خلاف واقعہ ہے مسلمانوں کی دعا تو در کنار اللہ تعالی نے تو شیطان کی دعا کو بھی رد نہیں فرمایا ، منظور فرمائی اور ایسی حالت میں جب کہ وہ مردود کیا جا رہا تھا، چنانچہ ارشاد ہے قَالَ رَبِّ فَأَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ (۳۶) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ (۳۷) إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡوَقۡتِ ٱلۡمَعۡلُومِ (۳۸) اور پھر دعا بھی اتنی بڑی کی ہے کہ کسی نبی نے بھی آج تک نہیں کی۔

اہم مسئلہ

دوسرے گاؤں والوں کا نماز جنازہ پڑھ کر میت کو دفن کرنا۔ میت پر نماز جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے، لہذا اگر میت کے پڑوس اور گاؤں والے میت کے کفن دفن میں شریک نہ ہو سکیں اور دوسرے گاؤں کے تین چار پانچ دس آدمیوں نے مل کر نماز جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا ہے تو یہ درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۱۲۶)