SAHARA CHAHIYE SARKAR

Naats

آیۃ القران

قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ (۸۴) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِيْنَ (۸۵)(سورۃ ص)

اللہ نے فرمایا: ”تو پھر سچی بات یہ ہے، اور میں سچی بات ہی کہا کرتا ہوں(۸۴) کہ میں تجھ (ابلیس) سے اور اُن سب سے جو ان میں سے تیرے پیچھے چلیں گے، جہنم کو بھر کر رہوں گا(۸۵)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَثَلُ الَّذِي يَرْجِعُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ(مسلم شریف/كتاب الهبات)

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اپنے صدقہ کو واپس لے لے، اس کتے کی سی ہے جو قے کر کے پھر اسی قے میں لوٹ کر اسے چاٹے“(تفہیم المسلم/ج:۲/ص:۷۲۵)

Download Videos

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا

اہم مسئلہ

کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کے کہنے پر غیر اللہ کیلئے مثلا کسی پیر، یا دیوی دیوتا کیلئے بکرا وغیرہ ذبح کرنا خواہ اجرت لے کر ہو یا بلا اجرت شرعاً ناجائز و حرام ہے ، نیز اس ذبیحہ کا کھانا بھی حرام ہے اور ایسے شخص کی اذان ، اقامت اور امامت مکروہ تحریمی ہے ، ہاں اگر وہ سچے دل سے توبہ کر لیں تو کراہت ختم ہو جائے گی۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۹)