Aao mere nabi ki shan suno nabi he bolta quran suno

Naats

آیۃ القران

فَأَمَّا مَنْ أَعْطىٰ وَاتَّقىٰ (۵) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنىٰ (۶) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرىٰ (۷) وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنىٰ (۸) وَكَذَّبَ بِالْحُسْنىٰ (۹)فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرىٰ(۱۰)(سورۃ اللیل)

اب جس کسی نے (اللہ کے راستے میں مال ) دیا، اور تقویٰ اختیار کیا (۵) اور سب سے اچھی بات کو دل سے مانا(۶) تو ہم اُس کو آرام کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے(۷)رہا وہ شخص جس نے بخل سے کام لیا اور (اللہ سے ) بے نیازی اختیار کی (۸) اور سب سے اچھی بات کو جھٹلایا (۹) تو ہم اُس کو تکلیف کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏(بُخاری شریف ۶۰۳۹)

اسود بن یزیدؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی ﷺ جب گھر میں ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ صدیقہؓ نے کہا: گھر والے جو کام کرتے تھے وہی آپ بھی کرتے تھے یعنی گھر کے کام کاج میں شریک ہوتے تھے، پھر جب نماز کی تکبیر ہوتی تو آپ کام چھوڑ کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے ( یہ بھی انتہائی تواضع کی علامت ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

مغربی افکار ونظریات سے بیزاری کی ضرورت

آج مغربی علوم جو در حقیقت خالص جاہلیت ہیں ،جدید پیراۓ میں اسلامی معاشرے میں داخل ہوکر ہمارے عقائد ونظریات اور معاشرت کو منہدم کررہے ہیں ۔۔۔نسل نو اس فکری یلغار کی کی وجہ سے اپنے دین کے بارے میں تشکیک کا شکار ہورہی ہے اور وہ بر سر عام دینی اقدار وروایات کو فرسودہ و ناقابل عمل قرار دے رہی ہے ،مغرب کا علمی تفوق بدستور ہماری تعلیم یافتہ نسلوں کو اپنی فسوں کاری میں نگل رہا ہے ۔۔۔۔آج کے دور میں انسانی حقوق ،آزادیے رائے ،آزادیے اظہار، آزادئ نسواں ،لبرل ازم ،سیکولر ازم اور ماڈرن ازم جیسے مغربی افکار ہی مقدس ٹہراۓ جارہے ہیں ،جو در حقیقت انکار خدا ورسول انکار وحی اور انسان کی الوہیت پر مبنی ہیں ۔۔۔۔۔لھذا ضروری ہے کہ مغربی افکار وعلوم کا مطالعہ کرکے قرآن وحدیث ،فقہ وکلام کی روشنی میں ان کا محاکمہ کیا جاۓ ۔۔۔۔۔اللہ ہمارے ایمان وعمل کی حفاظت فرماۓ۔۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

ایل.آئی.سی میں سود بھی ہے اور قمار بھی ، اگر اسکیم لینے والا مدت پوری ہونے تک زندہ رہا، تو اضافہ کے ساتھ رقم ملتی ہے ، یہ سود ہے، اور اگر اس سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا ہو تو خواہ اس نے کتنا بھی جمع کیا ہو وہ مکمل رقم حاصل کرتا ہے، یہ قمار اور جوا ہے ، اس لئے ایل.آئی.سی جائز نہیں ، اور اس جیسے گناہ کا ارتکاب جائز نہیں ، اسی طرح گناہ کے کام میں تعاون اور لوگوں کو اس کام کی طرف دعوت دینا بھی جائز نہیں(کتاب : کتاب الفتاویٰ/ج:۵/ص:۳۶۲)