Thaher ay Qalb e muztar is qadar tu kyu machalta he

Naats

آیۃ القران

وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَكُمْ اَزْوَاجًا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖ وَ مَا یُعَمَّرُ مِنْ مُّعَمَّرٍ وَّ لَا یُنْقَصُ مِنْ عُمُرِهٖۤ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ(۱۱)(سورۃ فاطر)

اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے، پھر تمہیں جوڑے جوڑے بنادیا۔ اور کسی مادہ کو جو کوئی حمل ہوتا ہے، اور جو کچھ وہ جنتی ہے وہ سب اللہ کے علم سے ہوتا ہے۔ اور کسی عمر رسیدہ کو جتنی عمر دی جاتی ہے، اور اس کی عمر میں جو کوئی کمی ہوتی ہے، وہ سب ایک کتاب میں درج ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔(۱۱)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ تَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ(ترمذی:۵۳۰)

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : عید کے لیے پیدل جانا اور نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے۔

Download Videos

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا

اہم مسئلہ

نمازِ عیدین کا مسنون طریقہ ۔ عید کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اولاً یہ نیت کریں کہ میں قبلہ رو ہو کر اس امام کے پیچھے دو رکعت واجب نماز ادا کر رہا ہوں ، جس میں چھ زائد واجب تکبیریں بھی ہیں، دل سے مذکورہ نیت کرنے کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں ، ثنا پڑھیں ، اس کے بعد دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے معمولی فصل سے تین مرتبہ تکبیر کہیں، پہلی دو تکبیروں کے بعد ہاتھ چھوڑتے رہیں اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھیں اس کے بعد فاتحہ اور سورۃ ملائیں، پھر رکوع سجدہ کر کے رکعت مکمل کر لیں۔ دوسری رکعت میں اولاً فاتحہ و سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع میں نہ جائیں بلکہ تین مرتبہ ہاتھ اٹھا کر تین تکبیریں کہیں اور درمیان میں ہاتھ نہ باندھیں ، اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھائے تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے جائیں اور بقیہ نماز حسب معمول پوری کریں ۔(کتاب النوازل/ج:۵/ص:۳۲۰)