Pehchan chuke he ham tum ko chahra na chhupao rahne do

Naats

آیۃ القران

إِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍ(١٧)(سورۃ الطور)

متقی لوگ پیشک باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجِدُوْنَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الْأَمْرِ حَتَّى يَقَعَ فِيهِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)(مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم لوگوں‌میں سب سے بہتر ان لوگوں کو پاؤ گے جو عہدے کو ناپسند کرنے میں سب سے زیادہ سخت ہوں گے، یہاں‌تک کہ وہ اس میں جا پڑے ۔ ( الرفیق الفصیح)

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

اہم مسئلہ

نمک سے کھانے کی ابتدا اور نمک ہی پر کھانے کا اختتام کا سنت ہونا کتب فقہ میں تو مذکور ہے لیکن اس بارے میں کسی حدیث صحیح کے موجود نہ ہونیکی وجہ سے اس کو مستحب بمعنی محبوب و مرغوب کہنا درست ہوگا مگر سنت کہنا صحیح نہیں ہے۔ (کتاب : اہم مسائل/ص: ۲۱۵)