Manqabat || Jurat e Islam Ka Hai Naam FAROOQ O HUSSAIN R.Z || Abdulbasit Hassani

Naats

آیۃ القران

فَأَمَّا مَنْ أَعْطىٰ وَاتَّقىٰ (۵) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنىٰ (۶) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرىٰ (۷) وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنىٰ (۸) وَكَذَّبَ بِالْحُسْنىٰ (۹)فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرىٰ(۱۰)(سورۃ اللیل)

اب جس کسی نے (اللہ کے راستے میں مال ) دیا، اور تقویٰ اختیار کیا (۵) اور سب سے اچھی بات کو دل سے مانا(۶) تو ہم اُس کو آرام کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے(۷)رہا وہ شخص جس نے بخل سے کام لیا اور (اللہ سے ) بے نیازی اختیار کی (۸) اور سب سے اچھی بات کو جھٹلایا (۹) تو ہم اُس کو تکلیف کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏(بُخاری شریف ۶۰۳۹)

اسود بن یزیدؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی ﷺ جب گھر میں ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ صدیقہؓ نے کہا: گھر والے جو کام کرتے تھے وہی آپ بھی کرتے تھے یعنی گھر کے کام کاج میں شریک ہوتے تھے، پھر جب نماز کی تکبیر ہوتی تو آپ کام چھوڑ کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے ( یہ بھی انتہائی تواضع کی علامت ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

گناہ اور توبہ

مولانا تقی عثمانی مدظلہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ میں جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کے علاقے میں ریل گاڑی پر سفر کر رہا تھا۔راستے میں ایک جگہ پہاڑی علاقے میں گاڑی رک گئی،ہم نماز کے لیے نیچے اُترے،وہاں میں نے دیکھا کہ ایک خوبصورت پودا ہے،اس کے پتے بہت خوبصورت تھے وہ پودا بہت حسین و جمیل معلوم ہو رہا تھا۔بے اختیار دل چاہا کہ اس کے پتے کو توڑ لوں۔میں نے جیسے ہی اس کے پتے کو توڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو میرے جو رہنما تھے وہ ایک دم زور سے چیخ پڑے کہ حضرت! اس کو ہاتھ مت لگایئے۔میں نے پوچھا کیوں؟انہوں نے بتایا کہ یہ بہت زہریلی جھاڑی ہے۔اس کے پتے دیکھنے میں تو بہت خوشنما ہیں لیکن یہ اتنا زہریلا ہے کہ اس کے چھونے سے انسان کے جسم پر زہر چڑھ جاتا ہے اور جس طرح بچھو کے ڈسنے سے زہر کی لہریں اُٹھتی ہیں،اسی طرح اس کو چھونے سے بھی لہریں اُٹھتی ہیں۔میں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میں نے ہاتھ نہیں لگایا،اور پہلے سے معلوم ہو گیا،یہ تو بڑی خطرناک چیز ہے،دیکھنے میں بڑی خوبصورت ہے۔پھر میں نے ان سے کہا کہ یہ تو بڑا خطرناک ہے،اس لیے آپ نے مجھے تو بتا دیا جس کی وجہ سے میں بچ گیا،لیکن اگر کوئی انجان آدمی جا کر اس کو ہاتھ لگادے،وہ تو مصیبت اور تکلیف میں مبتلا ہو جائے گا۔ اس پرانہوں نے اس سے بھی زیادہ عجیب بات بتائی،وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاعجیب کرشمہ ہے کہ جہاں کہیں یہ زہریلی جھاڑی ہوتی ہے،اسی کی جڑ کے آس پاس لازماً ایک پوردااورہوتا ہے ،لہٰذا اگر کسی شخص کا ہاتھ اس زہریلے پودے کو لگ جائے تو وہ فوراً اس دوسرے پودے کے پتے کو ہاتھ لگادے،اس وقت اس کا زہر ختم ہو جائے گا۔چنانچہ انہوں نے اس کی جڑ میں وہ دوسرا پودا بھی دکھایا،یہ اس کا تریاق ہے۔ بس یہی مثال ہے ہمارے گناہوں اوراستغفار و توبہ سے گناہ کا زہر ختم ہو ۔

اہم مسئلہ

ایل.آئی.سی میں سود بھی ہے اور قمار بھی ، اگر اسکیم لینے والا مدت پوری ہونے تک زندہ رہا، تو اضافہ کے ساتھ رقم ملتی ہے ، یہ سود ہے، اور اگر اس سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا ہو تو خواہ اس نے کتنا بھی جمع کیا ہو وہ مکمل رقم حاصل کرتا ہے، یہ قمار اور جوا ہے ، اس لئے ایل.آئی.سی جائز نہیں ، اور اس جیسے گناہ کا ارتکاب جائز نہیں ، اسی طرح گناہ کے کام میں تعاون اور لوگوں کو اس کام کی طرف دعوت دینا بھی جائز نہیں(کتاب : کتاب الفتاویٰ/ج:۵/ص:۳۶۲)