Janhana Nazr e Mohammad ka

Naats

آیۃ القران

أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِي قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ أَنْ لَّنْ يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ (۲۹)(سورۃ محمد)

جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے، کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے چھپے ہوئے کینوں کو اللہ کبھی ظاہر نہیں کرے گا ؟(۲۹)(آسان ترجمۃ القران)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَؓ ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ(ابو داؤد شریف/باب فی الوفاء بالعھد)

حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عہد شکنی کرنے والے شخص کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے ( تاکہ تمام لوگ اس کی ذلت دیکھیں )(سنن ابو داؤد مترجم/ج:۲)

Download Videos

اغلاط العوام

نمبر (۱) صبح کا ناشتا دستیاب ہے۔ تفصیل: ناشتا صبح ہی کو کیا جاتا ہے۔ رات کا ناشتا یا دوپہر کا ناشتا کوئی چیز نہیں، سو صرف درست یہی ہے کہ "ناشتا دستیاب ہے" نمبر (۲) جھوٹے الزامات تفصیل: کبھی آپ نے سچے الزامات سنے؟؟ نہیں؟؟ تو درست بھی "الزامات" ہی ہے. ناکہ جھوٹے الزامات۔ ضرب المثال: نمبر (۱) آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ مطلب: بہت زیادہ بھیڑ، رش، ہجوم استعمال: اندرون شہر کا تو پوچھیے ہی مت جہاں آدمی آدمی پر گرتا ہے۔ ایسی جگہوں سے دل گھبراتا ہے. وغیرہ نمبر (۲) پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ مطلب: غلط یا نالائق حرکات کرنا۔ استعمال: اُدھر میاں ظہور کے بیٹے کو دیکھیے قد ابھی نکلا نہیں، پیٹ سے پاؤں نکالنے لگے ہیں۔ وغیرہ ذخیرہ الفاظ: نمبر (۱) تَجَاہلِ عَارِفَانہ معنی: جان بوجھ کر لاعلم بننا۔ استعمال: نفیسی صاحب بڑے جی دار آدمی ہیں۔ جہاں دیدہ ہیں مگر اپنے بیٹے کی بات پر تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہے ہیں۔ نمبر (۲) رَفِیعُ الْمَرتَبَت معنی: اونچے مرتبے والا، اونچی شان والا۔ استعمال: اپنے،علم، عمل اور عاجزی کی وجہ سے صوفی صاحب ایک رفیع المرتبت شخصیت ہیں۔

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص کسی سے قرض لے اور قرض خواہ کے پاس اپنی موٹر سائیکل گروی رکھے ، تو قرض خواہ کیلئے اس کا استعمال جائز نہیں ہے ، البتہ اگر استعمال کا کرایہ بازاری نرخ کے مطابق مقرر کر کے اسے قرض میں محسوب کیا جائے تو یہ جائز ہے ، مگر اب عقد رہن ختم ہو کر عقد اجارہ ہو جائیگا ، اور تجدید قبضہ ضروری ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۵۶)