آیۃ القران

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ (۳۶)(سورۃ سبا)

کہہ دو کہ : میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے، رزق کی فراوانی کر دیتا ہے، اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگی کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو سمجھتے نہیں ہیں(۳۶)(آسان ترجمۃ القران)

Shane sahaba beautiful naat

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي(بُخاری شریف: ۵۶۷۱)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہرگز کسی دُکھ کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے، اور اگر موت کی تمنا کرنی ہی ہے تو کہے: اے اللہ ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے زندہ رکھ، اور جب میرے لئے موت بہتر ہو مجھے دنیا سے اٹھا لے(تحفۃ القاری)

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

اہم مسئلہ

بسا اوقات کسی کی آمد کے عین موقع پر لائٹ چلی جاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ ” آپ آئے تو لائٹ گئی“ یہ بدفالی ہے، جو شرعاً جائز نہیں ہے، اسی طرح جب کوئی بات کہتے ہوئے لائٹ آجاتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ بات صحیح ہے، اس لئے لائٹ آگئی یہ فال نیک ہے، جو شرعاً جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۳۸)