اردو پوسٹ

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ الدَّجَّالِ حَدِيثًا مَا حَدَّثَهُ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ مِثْلُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أَنْذَرْتُكُمْ بِهِ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ(مسلم شریف:۲۹۳۶)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں دجال کے بارے میں ایسی خبر نہ دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں دی۔ بے شک وہ کانا ہو گا اور وہ جنت اور دوزخ کی مثل لے کر آئے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا وہ جہنم ہو گی اور میں تمہیں اس سے اسی طرح ڈراتا ہوں جیسا کہ نوح علیہ السلام نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا۔(تفہیم المسلم)

Naats

اہم مسئلہ

تکبیر تحریمہ کے بعد ارسال( ہاتھ چھوڑنا پھر باندھنا) کیسا ہے؟ بعض لوگ تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو چھوڑ دیتے ہیں پھر باندھتے ہیں جبکہ افضل یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑے بغیر باندھ لیں اور یہی قول مفتی بہ ہے۔

Download Videos

سلف میں کتابی علم کی حیثیت

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔