ملفوظ: صحبت کے آثار *ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *صحبت کے آثار* ارشاد فرمایا کہ اگر اپنے اخلاق کی اصلاح کرنا ہے تو کسی ایسے شخص کی صحبت اختیار کیجئے جو اخلاقِ حمیدہ رکھتا ہو اور اس سے تعلق پیدا کیجئے اور اس کا اتباع کیجئے۔ یہ ہے علاج جس سے برے اخلاق دور ہوتے ہیں اور اچھے اخلاق پیدا ہوتے ہیں اور نرے پڑھنے پڑھانے سے یہ کام نہیں ہوسکتا۔ صحبت عجب چیز ہے، صحبت جب شرائط کے ساتھ یعنی معہ قصد تابعیت پائی جاوے تو ضرور مؤثر ہوتی ہے۔ تجربہ کرلیجئے کہ ایک غصیارا آدمی جو بات بات پر لوگوں سے لڑتا ہو چند روز ایک حلیم اور بردبار آدمی کے پاس بیٹھے تو اس میں حلم پیدا ہوجائےگا یا اس کے برعکس ایک حلیم اور سرد مزاج آدمی کسی غصیارے آدمی کے یا کسی حکومت والے کے پاس چند روز بیٹھے تو اس میں ضرور کچھ نہ کچھ تیزی اور گرمی پیدا ہوجاوے گی۔ حیا دار آدمی کے پاس بیٹھنے سے حیا، اور بے حیا آدمی کے پاس بیٹھنے سے بے حیائی، اور بک بک کرنے والے کے پاس بیٹھنے سے بک بک کرنا اور فضول گوئی، اور باوقار آدمی کے پاس بیٹھنے سے سکوت اور وقار پیدا ہوتا ہے۔ یہ آثار صحبت سے پیدا ہوتے ہیں، لکھنے پڑھنے اور کتابوں کے دیکھنے سے نہیں ہوتے۔ (السوق لاهل الشوق، مواعظ اشرفیہ، جلد ۳، صفحہ ۹۶)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علّامہ اِقبال اور جذبہ اطاعت رسول

علّامہ اِقبال اور جذبہ اطاعت رسول

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے سنت رسول کی پیروی کو اپنا شیوہ حیات بنالیا تھا۔ جوہر اقبال میں ایک عجیب اور بصیرت افروز واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ جس سے علامہ اقبال کے جذبہ شوق و اطاعت رسول کا اندازہ ہوتا ہے۔ لکھتے ہیں کہ پنجاب کے ایک دولت مند رئیس نے ایک قانونی مشورے کے لیے اقبال اور سر فضل حسین اور ایک دو مشہور قانون دان اصحاب کو اپنے ہاں بلایا، اور اپنی شاندار کوٹھی میں ان کے قیام کا انتظام کیا۔ رات کو جس وقت اقبال اپنے کمرے میں آرام کرنے کے لیے گئے تو ہر طرف عیش و تنعم کے سامان دیکھ کر، اور اپنے نیچے نہایت نرم اور قیمتی بستر پا کر معا ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ جس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے صدقے میں آج ہم کو یہ مرتبے حاصل ہوئے ہیں، اس نے بوریے پر سوکر زندگی گزار دی تھی ۔ یہ خیال آنا تھا کہ آنسوؤں کی جھڑی بندھ گئی۔ اسی بستر پر لیٹنا ان کے لیے ناممکن ہو گیا۔ اٹھے اور برابر کے غسل خانے میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئے، اور مسلسل رونا شروع کر دیا۔ جب ذرا دل کو قرار آیا تو اپنے ملازم کو بلوا کر اپنا بستر کھلوایا ، اور ایک چار پائی اسی غسل خانے میں بچھوائی۔ اور جب تک وہاں مقیم رہے، غسل خانے ہی میں سوتے رہے۔ یہ وفات سے کئی برس پہلے کا واقعہ ہے۔ (محمد حسنین سید۔ جوہر اقبال - ص 39-40، مطبوعہ مکتبہ جامعہ دہلی 1938)(ماہنامہ صدائے اسلام/ستمبر/۲۰۲۴)