اعتماد آپ نے دیکھا ہوگا بطخ کے بچے جب انڈوں سے نکلتے ہیں، تو پہلے پہل جھیل میں بطخ کے اوپر سوار ہوتے ہیں۔بطخ انکو لیکر تیرتی ہے۔چند دن بعد اچانک ایک دن بطخ اپنا بدن جھٹکتی ہے اور بچے پانی میں گر جاتے ہیں۔ فطرت راہنمائی کرتی ہے اور جبلت کچھ ہی دیر میں انکو تیراک بنا دیتی ہے۔ فرض کرتے ہیں بطخ یہ نہ کرے تو کیا ہوگا.؟ اگر بطخ نہ کرے تو ہر گزرتے دن کے ساتھ بچوں کا وزن بڑھتا چلا جائے گا. اور بطخ ان کے وزن سے ہی ڈوب جائے گی۔ اسی طرح اگر مرغی اپنے بچوں کو دانہ دُنکا چُگنا نہ سکھائے تو وہ چوزے بلی کا شکار ہو جائیں گے ۔ یہی حال ہم انسانوں کا ہے۔ ہم بچوں کو سرد و گرم سے بچاتے بچاتے فطرت کی راہ میں مزاحمت شروع کر دیتے ہیں. یہ بھول جاتے ہیں جس رب نے ہمارے لئے انکے تحفظ کی قوت و ہمت ودیعت کی ہے اُسی رب کے ہی یہ بندے ہیں. ہم ان کی زندگیوں کو ریموٹ کنٹرول کی طرح پیرنٹ گائڈ کنٹرول سے باندھ دیتے ہیں. وقت گزرتا ہے، ان کا بوجھ بڑھ جاتا ہے. اور ہم تھک ہار کر ایک دن کوئی ایک قصہ کوئی ایک وجہ پکڑ کر انکو جھٹک کر دور کردیئے ہیں۔ اچانک بڑا بچہ دنیا کے بازار میں تنہا اپنی ذمہ داری کیلئے کوشاں ہو جاتا ہے، تب اس کے پاس سب کچھ ہوتے بھی اعتماد نہیں ہوتا، کہ اعتماد لینے کے دور میں ہم نے اپنے خود ساختہ خوف کے پردوں میں انکو چھپا رکھا ہوتا ہے۔ اپنے بچوں پر اعتماد کریں۔ انکو زندگی کے بازار کو سمجھنے دیں۔ یاد رکھیں !! چلنا سکھانے کیلئے انگلی پکڑی جاتی ہے۔کندھوں پر بٹھا کر رکھنے سے وہ چلنا نہیں سیکھے گا.

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

امام شافعیؒ کی مرض الوفات کی حالت

امام شافعیؒ کی مرض الوفات کی حالت

امام مزنیؒ فرماتے ہیں: میں حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے ہاں مرض الوفات میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا : آپ نے کس حالت میں صبح کی ہے؟ فرمایا: آج دنیا سے رحلت کرنے والا ہوں،دوستوں کو چھوڑنے والا ہوں، موت کا پیالہ پینے والا ہوں، اپنے اعمال بد سے ملنے والا ہوں، اللہ کے روبرو حاضر ہونے والا ہوں ـ مجھے معلوم نہیں کہ میری روح جنت میں داخل ہوگی اور اس کو خوش آمدید کہتا ہوں یا دوزخ میں ڈالی جاتی ہے اور میں اس پر ارمان کرتا ہوں، پھر آپ رو پڑے اور یہ اشعار کہے: ولما قسا قلبى وضاقت مذاھبی فعلت الرَّجا منی لعفوک سُلَّما تعـاظـمنی ذنبـی فلمــا قرنتـه بعفوک ربی کان عفُوک أعظما فما زلتَ ذاعفوٍ عن الذنب لم تزک تجـود وتعفــو مـنَّتهَّ وتــکـرُّمــا ولو لا لم یغوی بابلیس عابد فکیف وقد أغوی صفیک آدما (۲۵) ترجمہ : ❶ جب میرا دل سخت ہوگیا اور راستے تنگ ہوگئے میں نے آپ سے معافی کی امید کو سیڑھی بنایا ہے ـ ❷ مجھے اپنے گناہ بڑے لگتے ہیں لیکن جب میں نے ان کو تیرے معاف کرنے سے مقابلہ کیا تو تیرا معاف کرنا بہت بڑا پایا ـ ❸ پس میں ہمیشہ گناہ سے معافی مانگتا رہا اور تو مہربانی کرتا رہا اور احسان اور عزت کرتے ہوئے معاف کرتا رہا ـ ❹ اگر آپ (کا یہ کرم) نہ ہوتا تو شیطان سے کوئی بزرگ نجات نہ پاسکتا اور یہ کیسے ہوسکتا ہے اس نے تو حضرت آدم صفی اللہ کو بھی پھسلا دیا ـ نصحیت : میرے بھائیوں! گناہوں سے توبہ کرنے میں جلدی کرو،توبہ کرنے والوں کے نقوش قدم کی پیروی کرو ،ان کے طریقوں پر چلتے رہو جو توبہ اور مغفرت کے درجات پر فائز ہوگئے ـ اپنے نفوس کو رضائے خداوندی میں ڈال دو ، کاش کہ تو ان خوفزدہ دلوں کے ساتھ راتوں کے اندھیروں میں عبادت خداوندی میں اپنے پروردگار کی کتاب کی تلاوت میں دیکھ لے ، جنہوں نے اپنی جبینیں زمین پر ٹکادی ہیں ـ اور اپنی ضروریات اس کے سامنے رکھ دی ہیں جو سب کو دیکھتا ہے لیکن نظر نہیں آتا ـ (۲۵) دیوان امام شافعیؒ ص ۷۸ صفوۃ الصوہ ۲/ ۳۸۶ ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : آنسوؤں کا سمندر (صفحہ نمبر ۶۶-۶۷) مصنف : امام ابن جوزی رحمہ اللہ۔ ترجمہ : مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب ناقل : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔ ♥️ 💐   📩 📤 *_ˡᶦᵏᵉ ᶠᵒˡˡᵒʷ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ_*