میری ناقص رائے میں!؟ ٭٭٭ حسنِ اتفاق ہے کہ آج پے بہ پے دو نہایت قابلِ احترام اہلِ علم کی تحریروں میں بطورِ انکسار یہ مشہور جملہ نظر سے گزرا: ’’میری ناقص رائے میں۔‘‘ بندۂ ناچیز کی رائے میں یہ تعبیر کچھ موزوں نہیں۔ سوچیے، جب آپ خود اپنی بات کو ناقص قرار دے رہے ہیں تو پھر اس کے بیان کا جواز کیا رہ جاتا ہے؟ اور کوئی سامع یا قاری اسے سنجیدگی سے کیوں لے گا؟ یاد رہے کہ ’’ناقص‘‘ کے معنی ہی عیب دار، ناپختہ، خراب اور کم تر کے ہیں۔ سو جس بات کو آپ دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہوں، اسے ازخود معیوب کہنا (اگرچہ مراد یہ نہ ہو) مناسب تو نہیں۔ انکسار کے اظہار کے لیے کہیں زیادہ مناسب ہوگا کہ یوں کہا جائے: ’’میری عاجزانہ رائے میں‘‘ بلکہ زیادہ خوبصورتی اس میں ہے کہ نسبت رائے کی طرف نہیں، اپنی ذات کی طرف کی جائے، جیسے: ’’مجھ ناچیز کی رائے میں۔‘‘ ٭