*حسنِ اخلاق کی قیمت* 🥹 بغداد میں ایک شخص ابو حمزہ رہتے تھے جو "سُکری" کے لقب سے مشہور تھے ... انہیں "سُکری" کہنے کی وجہ کیا تھی؟ ... عربی میں "سُکر" چینی کو کہتے ہیں ... دراصل ان کے اخلاق اتنے میٹھے تھے کہ ان کی ہر بات چینی کی طرح مزے دار لگتی تھی ... لہٰذا ان کے اخلاق کی بدولت لوگوں نے انہیں "سُکری" مشہور کر دیا تھا ... ان کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ایک بار سخت مقروض ہو گئے ... چنانچہ اپنا عظیم الشان گھر بیچ کر اپنا قرض ادا کرنا چاہا ... جب محلے والوں کو علم ہوا تو انہوں نے وجہ پوچھی ... کہنے لگے: مجھ پر مشکل وقت آگیا ہے اور معاشی طور پر کمزور ہو گیا ہوں ... لوگوں نے مشورہ کیا اور اس بات پر متفق ہوئے کہ اگر ہم سب محلے والوں نے مل کر ان کا قرض ادا نہ کیا اور "سُکری" ہم میں سے چلے گئے ... تو ہمیں ان جیسا کبھی نہیں ملے گا ... تمام لوگوں نے مل کر قرض کی رقم ادا کی ... اور "سُکری" کو اپنے محلے سے نہ جانے دیا ... اور نہ ہی ان کو مکان بیچنے دیا ... (کتاب البطن، صفحہ نمبر ۵۵)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علم میں انہماک کے عجیب واقعات

علم میں انہماک کے عجیب واقعات

سلف صالحین محدثین اور فقہاء پر اشتغال بالعلم کا کس قدر غلبہ تھا ، اس کا کچھ اندازہ درج ذیل عجیب و غریب اور دلچسپ واقعات سے لگایا جا سکتا ہے: (۱) امام ابو العباس محمد بن یعقوب الاصم کے بارے میں امام نیشاپوری فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ ان سے ملنے کے لئے ان کی مسجد میں پہنچا، عصر کا وقت ہو چکا تھا ، تو شیخ ابوالعباس الاصم اذان دینے کے لئے ”مئذنة ( اذان دینے کی اونچی جگہ ) پر تشریف لے گئے ، لیکن وہاں پہنچ کر اذان دینے کے بجائے بہت بلند آواز سے یہ پڑھنا شروع کر دیا کہ "أخبـــرنـــا الربيع بن سليمان أخبرنا الشافعي پھر جب خیال آیا تو خود بھی ہنسے اور جنھوں نے سنا وہ بھی خوب محظوظ ہوئے ، پھر اذان دی ۔ (۲) خطیب بغدادی نے ابن شاہین کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام الحافظ ابوبکر محمد بن محمد الباغندی ایک مرتبہ نماز پڑھانے کے لئے مصلیٰ پر پہنچے، اور تکبیر تحریمہ کہی ، اور پھر سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بجائے "حدثنا لوين اور أنبأنا شيبان بن الفروخ الأيلي“ پڑھنا شروع کر دیا، تو پیچھے سے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا، تو سورہ فاتحہ شروع کی ۔ (۳) علامہ ابن الجوزی نے لکھا ہے کہ قاضی ابوجعفر محمد بن احمد بن محمود النسفی الحنفی فقہ کے بڑے عالم تھے، اور زاہد فی الدنیا اور تنگ دست شخص تھے، ایک رات انتہائی تنگ دستی کے زمانہ میں مطالعہ میں مشغول تھے کہ فقہ کے جس جزئیہ کی تلاش تھی ، وہ اچانک انہیں مل گیا ، جسے دیکھ کر ان پر ایسا حال طاری ہوا کہ کھڑے ہو کر گھر میں رقص کرنے لگے اور کہنے لگے کہ کہاں ہیں دنیا کے بادشاہ اور شہزادے؟ تو اُن کی بیوی یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئی۔ (۴) حضرت امام محمد ابن الحسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ رات بھر جاگ کر مشکل مسائل کے حل میں مشغول رہتے، لیکن راتوں رات جاگنے کے باوجود کچھ بھی تھکاوٹ کا احساس تک نہ ہوتا۔ اور زبان پر یہ جملہ ہوتا تھا: " أَيْنَ أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ مِنْ هَذِهِ اللَّذَّاتِ“ (شہزادوں کو یہ لذتیں کہاں نصیب ہیں ) ( معالم ارشادیہ حاشیہ ۸۰) ____📝📝📝____ کتاب: علماء اور طلباء کے لیے فکر انگیز اور کارآمد باتیں ۔ صفحہ نمبر: ۵۹ - ۶۰ ۔ مصنف : مفتی سلمان صاحب منصورپوری۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔