*حسنِ اخلاق کی قیمت* 🥹 بغداد میں ایک شخص ابو حمزہ رہتے تھے جو "سُکری" کے لقب سے مشہور تھے ... انہیں "سُکری" کہنے کی وجہ کیا تھی؟ ... عربی میں "سُکر" چینی کو کہتے ہیں ... دراصل ان کے اخلاق اتنے میٹھے تھے کہ ان کی ہر بات چینی کی طرح مزے دار لگتی تھی ... لہٰذا ان کے اخلاق کی بدولت لوگوں نے انہیں "سُکری" مشہور کر دیا تھا ... ان کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ایک بار سخت مقروض ہو گئے ... چنانچہ اپنا عظیم الشان گھر بیچ کر اپنا قرض ادا کرنا چاہا ... جب محلے والوں کو علم ہوا تو انہوں نے وجہ پوچھی ... کہنے لگے: مجھ پر مشکل وقت آگیا ہے اور معاشی طور پر کمزور ہو گیا ہوں ... لوگوں نے مشورہ کیا اور اس بات پر متفق ہوئے کہ اگر ہم سب محلے والوں نے مل کر ان کا قرض ادا نہ کیا اور "سُکری" ہم میں سے چلے گئے ... تو ہمیں ان جیسا کبھی نہیں ملے گا ... تمام لوگوں نے مل کر قرض کی رقم ادا کی ... اور "سُکری" کو اپنے محلے سے نہ جانے دیا ... اور نہ ہی ان کو مکان بیچنے دیا ... (کتاب البطن، صفحہ نمبر ۵۵)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

مکھی کیوں پیدا کی گئی؟

مکھی کیوں پیدا کی گئی؟

خراسان کا بادشاہ شکار کھیل کر واپس آنے کے بعد تخت پر بیٹھا تھا٬ تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں٬ بادشاہ کے پاس ایک غلام ہاتھ باندھے مؤدب سے کھڑا تھا٬ بادشاہ کو سخت نیند آئی ہوئی تھی مگر جب بھی اس کی آنکھیں بند ہوتیں تو ایک مکھی آ کر اس کی ناک پر بیٹھ جاتی تھی اور نیند اور بے خیالی کی وجہ سے بادشاہ غصے سے مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا لیکن اس کا ہاتھ اپنے ہی چہرے پر پڑتا تھا اور وہ ہڑبڑا کر جاگ جاتا تھا۔ جب دو تین دفعہ ایسا ہواتو بادشاہ نے غلام سے پوچھا‘ تمہیں پتہ ہےکہ اللہ نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے‘ اس کی پیدائش میں اللہ کی کیا حکمت پوشیدہ ہے؟ غلام نے بادشاہ کا یہ سوال سنا تو اس نے ایسا جواب دیا جو سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے- غلام نے جواب دیا‘ بادشاہ سلامت ! "اللہ نے مکھی کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ بادشاہوں اور سلطانوں کو یہ احساس ہوتا رہے کہ وہ خود کو کہیں خدا نہ سمجھ بیٹھیں کیوں کہ وہ خود سے ایک مکھی کو قابو نہیں کر سکتے.۔۔!! بادشاہ کو اس غلام کی بات اتنی پسند آئی کہ اس نے اسے آزاد کر کے اپنا مشیر مقرر کر دیا۔