۔ *کُمہار مَٹّی سے کُچھ بنا رہا تھا، کہ اُس کی بیوی نے پاس آکر پُوچھا، کیا کر رہے ہو،* 👈 کمہار بولا حُقَّہ کی چِلَم بنا رہا ہُوں، آج کل بہت بِک رہی ہے، کمائی اچھی ہو جائے گی، 👈 بیوی نے جواب دیا کہ زِندگی کا مقصد صِرف کمائی کا ذریعہ ہی تَو نہیں، کُچھ اور بھی ہے، تُم میری مانو، 👈 آج صُراحی (گھڑا) بناؤ، گرمی ہے، وہ بھی خُوب بِکے گی، مگر! ساتھ ساتھ لوگوں کی پیاس بُجھانے کے کام بھی آئے گی، 👈 کمہار نے کُچھ سوچا، اور مَٹّی کو نئے رُوپ میں ڈھالنا شروع کیا، تَو اچانک مَٹّی نے پُوچھا، یہ کیا کر رہے ہو، میرا رُوپ بدل دیا، کیوں؟ 👈 کمہار نے جواب دیا، میری سوچ بدل گئی ہے، پہلے تُمہارے پَیٹ میں آگ بھر رہا تھا، اب پانی بھرے گا، اور مَخلُوقِ خُدا نفع حاصل کرے گی، 👈 مٹی بولی، تُمہاری تَو صِرف سوچ بدلی ہے، میری تَو زِندگی بدل گئی ھے، مَیں تکلیف سے نِکل کر آسانی میں آگئی ہوں، 👈 آپ سوچ بدلئے زِندگی خُود بَخُود بدل جائے گی

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]