شیخ الاسلام حضرت مفتی محمدتقی عثمانی مدظلہ کی اہل علم کو نصیحت میں نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہے اور ملک ملک پھرا ہوں ہر ملک اور ہر طبقہ کی اردو عربی ' فارسی اور انگلش کی کتابیں میں نے پڑھی ہیں ۔ اصلاح نفس اور اصلاح ظاہر و باطن سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے مواعظ سے بڑھ کر میں نے کوئی کتاب نہیں دیکھی ۔ اپنی حد سے زیادہ مصروفیات کے باوجود میں ہر روز سونے سے پہلے ان کا تقریبا پانچ منٹ ضرور مطالعہ کرتا ہوں ۔ بعض اوقات دل ان میں ایسا لگتا ہے کہ مختصر سا دورانیہ آدھے گھنٹے تک بھی چلا جا تا ہے ۔ حضرت کا کوئی نہ کوئی وعظ ہمیشہ میرے سرہانے رکھا رہتا ہے ۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں انکی افادیت تمہارے دل و دماغ میں کس طرح اتاروں ؟ بس ! میں آپ سے دست بستہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ میں سے ہر طالب علم حضرت رحمہ اللہ کے مواعظ و خطبات کو اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کر لے ممکن ہے کہ ابتدا میں آپ کا دل ان میں نہ لگے لیکن آپ جوں جوں آگے بڑھتے جائیں گے ان شاء اللہ دل ان میں کھینچتا چلا جائے گا اور ایک ہی مجلس میں آپ انہیں ختم کرنا چاہیں گے ۔ ( لطائف اشرفیہ )

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں آلات کے ساتھ نہیں

آج میں نے اپنے والد کے ساتھ بینک میں ایک گھنٹہ گزارا تھا، کیونکہ انہیں کچھ رقم منتقل کرنی تھی۔ میں اپنے آپ کو روک نہیں سکا اور پوچھا۔ ''بابا ہم آپ کی انٹرنیٹ بینکنگ کو فعال کیوں نہیں کر دیتے؟'' ’’میں ایسا کیوں کروں گا ؟انہوں نے پوچھا۔ ٹھیک ہے، پھر آپ کو منتقلی جیسی چیزوں کے لیے یہاں ایک گھنٹہ بھی نہیں گزارنا پڑے گا۔ آپ اپنی خریداری آن لائن بھی کر سکتے ہیں سب کچھ اتنا آسان ہو جائے گا!'' میں انھیں نیٹ بینکنگ کی دنیا میں شروعات کے بارے میں بتاتے ہوۓ پر جوش تھا۔ بابا نے پوچھا، ''اگر میں ایسا کروں تو مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنا پڑے گا؟ ہاں ہاں''! میں نے کہا۔ میں نے انھیں بتایا کہ سودا سلف بھی اب دروازے پر کیسے ڈیلیور کیا جا سکتا ہے! لیکن ان کے جواب نے میری زبان بند کر دی۔ انہوں نے کہا ''جب سے میں آج اس بینک میں داخل ہوا ہوں، میں اپنے چار دوستوں سے ملا ہوں، میں نے کچھ دیر عملے سے بات چیت کی ہے جو اب تک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ میں اکیلا ہوں یہ وہ رفاقت ہے جس کی مجھے ضرورت ہے میں تیار ہو کر بینک آنا پسند کرتا ہوں میرے پاس کافی وقت ہے۔ انہوں نے کہا دو سال پہلے میں بیمار ہوا، دکان کا مالک جس سے میں پھل خریدتا ہوں، مجھے ملنے آیا اور میرے پلنگ کے پاس بیٹھ کر رونے لگا۔ جب تمہاری ماں کچھ دن پہلے صبح کی سیر کے دوران گر گئی تھی ہمارے مقامی گروسر نے اسے دیکھا اور فوری طور پر گھر رابطہ کیا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں کہاں رہتا ہوں اگر سب کچھ آن لائن ہو جائے تو کیا مجھے وہ 'انسانی' ٹچ ملے گا؟ مجھے صرف اپنے فون کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیوں کیا جائے؟ یہ رشتوں کے بندھن بناتا ہے۔ کیا آن لائن ایپس بھی یہ سب فراہم کرتی ہیں ؟ ٹیکنالوجی زندگی نہیں ہے۔