https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/7203_2025-08-21_islamictube.webp

اتراکھنڈ: نویں جماعت کے طالب علم کا استاد پر حملہ، لنچ باکس میں چھپا کر لایا پستول

اتراکھنڈ کے ضلع اودھم سنگھ نگر کے شہر کاشی پور میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں نویں جماعت کے ایک طالب علم نے اپنے استاد پر پستول سے گولی چلا دی۔ یہ واقعہ مقامی نجی اسکول، سری گورو نانک سینئر سیکنڈری اسکول، میں پیش آیا، جہاں طالب علم نے اپنے لنچ باکس میں 315 بور کا پستول چھپا کر لایا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، طالب علم اپنے استاد گگندیپ سنگھ کوہلی کی جانب سے دو دن قبل تھپڑ مارے جانے سے ناراض تھا۔ اس واقعے نے نہ صرف اسکولوں کی حفاظتی انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں بلکہ پورے صوبے میں اساتذہ کی برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں اودھم سنگھ نگر سمیت متعدد علاقوں میں اسکول بند کر دیے گئے، اور سی بی ایس ای سے وابستہ اساتذہ نے احتجاجاً ہڑتال کی۔ واقعے کی تفصیلات: تھپڑ سے شروع ہوا تنازعہ رپورٹس کے مطابق، یہ واقعہ بدھ، 20 اگست 2025 کو صبح 9:45 بجے پیش آیا، جب استاد گگندیپ سنگھ کوہلی، جو گزشتہ 15 سال سے اس اسکول میں فزکس پڑھا رہے ہیں، نویں جماعت کی کلاس لے رہے تھے۔ طالب علم نے دعویٰ کیا کہ سوموار کو کلاس کے دوران استاد نے ایک سوال کا درست جواب دینے کے باوجود اسے تھپڑ مارا تھا۔ اس بات سے ناراض ہوکر طالب علم نے گھر سے اپنی الماری سے پستول نکالا، اسے لنچ باکس میں چھپایا، اور کلاس کے دوران مڈ ڈے بریک کے وقت استاد پر گولی چلا دی۔ گولی استاد کے دائیں کندھے کے نیچے لگی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں فوری طور پر نجی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت نازک لیکن مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ گولی چلنے کی آواز سے کلاس میں موجود تقریباً 35 طلبہ میں افراتفری مچ گئی۔ کچھ طلبہ میزوں کے نیچے چھپ گئے، جبکہ دیگر کلاس سے باہر بھاگ نکلے۔ دوسرے اساتذہ نے فوری طور پر طالب علم کو پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے طالب علم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اسے جووینائل جسٹس کورٹ میں پیش کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ نابالغ ہے۔ "یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اس سے اسکولوں کی حفاظتی پالیسیوں پر نظرثانی کی فوری ضرورت ہے۔" — کاشی پور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ابھے سنگھ اساتذہ کا احتجاج اور اسکولوں کی بندش اس واقعے کے بعد اودھم سنگھ نگر کے اساتذہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اودھم سنگھ نگر انڈیپنڈنٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے جمعرات، 21 اگست 2025 کو تمام سی بی ایس ای اور تسلیم شدہ نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا اور اس دن کو "کالا دن" کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اساتذہ نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور اسکولوں میں حفاظتی اقدامات کو مضبوط کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایکس پر موجود پوسٹس کے مطابق، اساتذہ نے احتجاجی دھرنے دیے اور مطالبہ کیا کہ اسکولوں میں اسلحہ لانے سے روکنے کے لیے سخت چیکنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔ اسکولوں میں تشدد کے بڑھتے واقعات یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے کہ اسکولوں میں تشدد کی خبریں سامنے آئی ہوں۔ اس سے قبل اترپردیش کے غازی پور میں ایک اسکول میں نویں جماعت کے طالب علم نے دسویں جماعت کے ایک طالب علم پر چاقو سے حملہ کیا تھا، جس سے اس کی موت ہوگئی تھی۔ اس طالب علم نے چاقو پانی کی دھاتی بوتل میں چھپا کر لایا تھا۔ اسی طرح، گجرات کے احمدآباد میں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ اسکول میں دسویں جماعت کے ایک طالب علم کو چاقو مار کر قتل کرنے کا واقعہ بھی رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد والدین اور مقامی تنظیموں نے اسکول میں توڑ پھوڑ کی۔ یہ واقعات اسکولوں میں حفاظتی انتظامات کی کمی اور طلبہ کے درمیان بڑھتی ہوئی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ حفاظتی انتظامات پر سوالات اس واقعے نے اسکولوں کی حفاظتی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ایک نابالغ طالب علم تک پستول کیسے پہنچا اور اسکول انتظامیہ کو اس کی کوئی بھنک کیوں نہ پڑی؟ پولیس کے مطابق، ملزم طالب علم کے والد کسان ہیں اور ان کے خلاف کئی سال قبل قتل کی کوشش اور سڑک حادثے کے مقدمات درج ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ طالب علم نے بتایا کہ اس نے پستول گھر کی الماری سے نکالا تھا۔ پولیس ملزم کے والد سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے کہ گھر میں غیر قانونی اسلحہ کیسے موجود تھا۔ ایک بڑھتا ہوا سماجی چیلنج ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات طلبہ کے درمیان بڑھتی ہوئی ذہنی دباؤ اور جارحانہ رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اسکولوں میں تشدد کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ تعلیمی اداروں کو نہ صرف تحفظ بڑھانے کی ضرورت ہے بلکہ طلبہ کے ذہنی صحت کے مسائل پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس واقعے نے والدین، اساتذہ، اور پالیسی سازوں کے لیے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ اسکولوں کو کس طرح محفوظ بنایا جائے۔ نتیجہ کاشی پور کا یہ واقعہ ایک سنگین سماجی اور حفاظتی مسئلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف اسکولوں کی حفاظتی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے بلکہ طلبہ کے درمیان بڑھتی ہوئی جارحیت اور ذہنی دباؤ کے مسائل کو حل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے فوری کارروائی قابل ستائش ہے، لیکن اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی اور سماجی شعور کی ضرورت ہے۔ "ہمارے بچوں کی حفاظت اور تعلیمی ماحول کو محفوظ بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔" — اودھم سنگھ نگر انڈیپنڈنٹ اسکولز ایسوسی ایشن حوالہ جات ہندوستان ٹائمز، دی ہندو، ٹائمز آف انڈیا، امر اجالا، پربھات خبر، ایکس پوسٹ